بونڈڈ کیریئرزپرٹریکٹرزاورشناختی چپ کی تنصیب لازمی کرنے کا امکان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بونڈڈکیریئرز کے لیے گاڑیوں میں ٹریکنگ ڈیوائسزاور کنسائنمنٹس میں ریڈیو فریکوئنسی شناختی چپ (آر ایف آئی ڈی) کی تنصیب کو لازمی قرار دیے جانے کا امکان ہے جبکہ کسٹمز کمپلائنس رسک مینجمنٹ یونٹ کے قیام کی بھی توقع ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجویز پر فنانس ایکٹ کے ذریعے کسٹمز ایکٹ میں ترامیم کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کے تحت آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کسٹمز ایکٹ میں ایسی شقیں شامل کرنے پر غور ہورہا ہے جس کے ذریعے کنسائنمنٹس کے لیے جاری ہونے والی سیلوں کی ماہانہ اور ششماہی بنیادوں پر داخلی کسٹمز اسٹیشن اور خارجی کسٹمز اسٹیشن ری کنسلیشن کو لازمی قراردیا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کسٹمز اسٹیشن کے ساتھ سیلوں کی ری کنسیلیشن پوسٹ کلیئرنس آڈٹ یونٹ یا پاکستان کسٹمز کے کسی دوسرے غیر جانبدار ادارے کی جانب سے کرانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی جانے والی یہ تجویز بھی زیرغور ہے کہ جو درآمدی کنسائنمنٹس کراچی آتے ہیں ان کی بطور مقامی زیر استعمال گڈز ڈکلیئریشن کراچی میں ہی کلیئرنس کی جائے جبکہ ان درآمدی کنسائنمنٹس پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی وصولی بھی داخلی پوائنٹ پر ہی وصول کی جائے اور اگر یہ ممکن نہیں ہے تو اس صورت میں ہنگامی بنیادوں پر یہ پروٹوکول جاری کیا جائے جس کے تحت تمام ٹرانسشپمنٹ کنسائنمنٹس کے لیے ٹریکنگ ڈیوائس کی تنصیب اورکنسائنمنٹس میں ریڈیو فریکوئنسی شناختی چپ (آر ایف آئی ڈی) کی تنصیب کو لازمی قرار دیا جائے۔
علاوہ ازیں چیف کلکٹرز اور فیلڈ فارمشنز کے اختیارات میں توسیع کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ ملک میں ٹیکس دہندگان کے مسائل چیف کلکٹر کی سطح پر حل ہوسکیں اور چیف کلکٹرز کی جانب سے صرف وہ کیس ایف بی آر کو بھجوائے جائیں جن میں پالیسی سطح کا کوئی فیصلہ درکار ہو، اس کے علاوہ فنانس ایکٹ کے ذریعے کسٹمز ایکٹ میں ایسی ترامیم بھی زیر غور ہیں جس کے تحت ملک بلخصوص کراچی میں جہاں نیشنل بینک کی برانچز میں ڈیوٹی جمع ہوتی ہے وہاں کم از کم 10سے 12 کاؤنٹر قائم کیے جاسکیں گے تاکہ ٹیکس دہندگان کو ڈیوٹی جمع کرانے میں سہولت مل سکے۔
مزید برآں کلکریٹس میں ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے، ان ہیلپ ڈیسک پر درآمد کنندگان کو کسی بھی درآمدی اشیا کے بارے میں پیشگی کلاسیفکیشن اور ویلیو ایشن حاصل کرنے کی سہولت میسر ہوگی۔
یہ بھی تجویز زیر غور ہے کہ جن برآمدی کنسائنمنٹس کی چیکنگ انسداد منشیات فورس(اے این ایف) کرتی ہے انھیں کسٹمز ڈرگ چیک سے مستثنیٰ قراردیا جائے جبکہ ٹرمینل آپریٹرز کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر کنٹینرز ایگزامینیشن کے لیے گراؤنڈکرنے کا پابند بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کے نظام وی بوک کے تحت پرنسپل اپریزر کا کردار ختم کرکے صرف اسیسمنٹ تک محدود کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، آئندہ بجٹ میں سخت قسم کا رسک مینجمنٹ سسٹم (آر ایم سی)متعارف کرائے جانے کا بھی امکان ہے۔

پنھنجي راءِ لکو