فالج سے بچانے کیلیے خون میں خردبینی مقناطیسی دانے شامل کرنے کا کامیاب تجربہ

لندن: ماہرین کے مطابق انسانی خون میں خردبینی مقناطیسی دانے شامل کرکے دواؤں کو 30 گنا تیزرفتاری سے خون میں داخل کرکے فالج کے تکلیف دہ مرض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی ماہرین نے مریضوں پر یہ طریقہ آزمایا ہے اور ان کے مطابق دماغ کی باریک رگوں میں خون کے پھٹکوں کو جلد از جلد نکالنا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن امریکی کمپنی پلس تھیراپیوٹکس کی اس کاوش کے ذریعے دوا کو بہت تیزی سے مطلوبہ لوتھڑے تک پہنچانا ممکن ہوتا ہے تاکہ وہ جمے ہوئے خون کو گھلا کر اس کی روانی کو ممکن بناسکے۔
اس علاج کو ’’مقناطیسی نفوذ‘‘ ( میگنیٹک انہانسڈ ڈفیوژن) کا نام دیا گیا ہےجو فالج کے علاج کی دوا کو 30 گنا رفتار سے جسم میں دھکیل سکتی ہے۔ فالج کے پانچ دوروں میں سے ایک دورا دماغ میں خون کے لوتھڑے کے پھنس جانے سے پڑتا ہے اور دماغ میں جہاں یہ لوتھڑا اٹکتا ہے وہاں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے اور مریض عمر بھر کے لیے معذور ہوجاتا ہے۔
فالج اور دل کے دورے میں سب سے زیادہ اہمیت وقت کی ہوتی ہے اور مریض کو زندہ رکھنے یا معذوری سے بچانے کے لیے دوا کو بروقت دیا جانا ضروری ہوتا ہے جن میں خون پتلا کرنے والی ادویہ بھی شامل ہیں۔ ایک ایسی ہی دوا آلٹی پلیس ہے جو فالج کی صورت میں 4 گھنٹے کے اندر دی جانی ضروری ہے ورنہ دماغ کو جیسے جیسے خون کی فراہمی بند ہوتی جاتی ہے لاکھوں دماغی سیلز فی منٹ ختم ہوجاتے ہیں اور مریض تیزی سے معذوری کی جانب بڑھتا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آلٹی پلیزدوا دینے کے فوراً بعد ہی مقناطیسی گولیوں کو انجکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جاتا ہے جن میں سے ہر دانے کی جسامت خون کے خلیے سے بھی کم ہوتی ہے اس کے بعد تیزی سے گھومتا ہوا مقناطیس مریض کے سرپر گھمایا جاتا ہے اور دوا خون کے لوتھڑے تک فوری طور پر پہنچ جاتی ہے اور اسے پگھلا کر مریض کو مزید معذوری اور موت سے بچاسکتی ہے۔ اپنا کام کرنے کے بعد یہ مقناطیسی دانے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے بین الاقوامی طور پر کئی مریضوں پر آزمایا گیا تو 33 فیصد افراد میں فالج کے باوجود بھی کوئی معذوری پیدا نہیں ہوئی۔

پنھنجي راءِ لکو