گجرات فسادات کا فیصلہ، 24 انتہا پسند مسلمانوں کے قتل کے مجرم قرار

احمد آباد: گجرات فسادات مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے معصوم مسلمان شہریوں کے قتل میں ملوث 66 میں سے 24 افراد کو قتل کا مجرم قرار دے دیا جب کہ دیگر ملزمان کو بری کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات فسادات کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے مختصر فیصلے میں 60 سے زائد افراد کے قتل میں ملوث 66 میں سے 24 افراد کو قتل کا مجرم قرار دے دیا جب کہ عدالت نے 11 افراد کو قتل کا براہ راست مجرم اور دیگر 13 کو ان کا معاون قرار دیا ہے۔ خصوصی عدالت کے جج بی پی دیسائی نے انتہائی سخت سیکیورٹی میں گجرات فسادات مقدمے کا مختصر فیصلہ سنایا تاہم تمام 24 مجرموں کو سزا 6 جون کو سنائی جائے گی جس میں وشوا ہندو پرشوت کے رہنما اتل ویدا بھی شامل ہیں۔
خصوصی عدالت نے ستمبر 2015 میں ٹرائل مکمل کرلیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کی تھی کہ فیصلہ 31 مئی تک سنا دیا جائے تاہم آج خصوصی عدالت کی جانب سے مختصر فیصلہ سنایا گیا ہے۔ سماعت کے دوران وشوا ہندو پرشوت کے کئی رہنما عدالت کی جانب سے قرار دیئے گئے مجرموں کی حمایت کے لئے عدالتی احاطے میں موجود رہے اور عدالتی فیصلہ آنے کے بعد غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
کیس کی تفتیش کے دورن 338 عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے جب کہ 66 افراد کو ملزم قرار دیا گیا جس میں سے 5 افراد ٹرائل کے دوران ہی ہلاک ہوگئے۔ ہندو انتہا پسندوں کا نشانہ بننے والے کانگریس رہنما احسان جعفری کی بیوہ زکیہ جعفری نے موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی فسادات کا ملزم قرار دیا تھا جنہیں بعدازاں مقدمے سے بری کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 2002 میں گجرات فسادات کے دوران احمد آباد میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی گلبرگ سوسائٹی پرحملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں کانگریس کے پارلیمانی رکن احسان جعفری سمیت 69 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پنھنجي راءِ لکو