روزوں سے جسم کو کیا طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں؟

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد مسلمان اگلے ایک ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہوئے گزاریں گے اور اس دوران اپنے اپنے ممالک کے اوقات کے مطابق اوسطاً 15 سے 17 گھنٹوں تک کچھ بھی کھائے پیئے بغیر روزمرہ کے کام کریں گے جو کہ ذاتی مضبوطی کا امتحان ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے جسم پر کیا فوائد مرتب ہوتے ہیں؟

اس بات کا جواب برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہر طب ڈاکٹر رازین معروف نے دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر مسلمان درست طریقے سے اپنے جسم اور ذہن کو روزوں کے لیے تیار کرلیں تو یہ حیران حد تک بہت زیادہ طبی فوائد کا باعث بنتا ہے۔

رمضان کے دوران کچھ چڑچڑے پن، پانی کی کمی، سینے میں جلن اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں کمی سے ہٹ کر (جو کہ متوقع ہوتی ہے) یہ مہینہ کئی فوائد کا حامل ہوتا ہے۔

ڈاکٹر رازین معروف کے مطابق جسمانی وزن میں کمی سے ہٹ کر یہ جسمانی مضبوطی کے فوائد حاصل کرنے کے لےی بھی ضروری مہینہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رمضان کے دوران سحر اور افطار میں متوازن غذا کا استعمال صحت کے فوائد کے حصول کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

ان کے بقول چونکہ روزوں میں مسلمان سورج طلوع ہونے سے لے کر غروب ہونے تک کچھ کھا پی نہیں سکتے تو جسم کے لیے ذخیرہ چربی کو توانائی کے حصول کے لیے جلانا آسان ہوجاتا ہے اور موٹاپے میں کمی آتی ہے۔

اسی طرح پٹھوں میں مضبوطی آتی ہے، کولیسٹرول لیول گرتا ہے اور صحت مند غذا کے استعمال کو معلوم بنانے سے ذیابیطس اور بلڈ پریشر پر بھی کنٹرول حاصل ہوتا ہے۔

رمضان کے آغاز کے بعد کچھ دن جسم کھانے کے نئے اوقات کے لیے خود کو ایڈجسٹ کرتا ہے جس سے خون میں اینڈروفینز نامی کیمیکل کی مقدار بڑھتی ہے جو روزے داروں کو زیادہ چوکنا، خوش باش اور مجموعی طور پر بہتر ذہنی صحت کا احساس فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ رمضان کے دوران تلی ہوئی غذا سے گریز کرنا چاہئے اس کے مقابلے میں اطار میں کھجور اور دودھ کے مشروبات کا استعمال کرنا چاہئے جو دن بھر کے فاقے کے بعد جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

اسی طرح زیادہ سے زیادہ پانی پی کر جسم میں اس کی کمی کی روک تھام کی جاسکتی ہے تاکہ کھانے میں بے اعتدالی سے بھی بچا جاسکے۔

پنھنجي راءِ لکو