سندھ کا 8کھرب 69 ارب روپے کا بجٹ پیش ، 50 ہزار سرکاری نوکریاں پیدا کی جائیں گی: وزیر خزانہ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کیلئے 8کھرب 69 ارب روپے سے زائد کا صوبائی بجٹ پیش کردیا ہے جس میں 50 ہزار سرکاری نوکریاں دینے ، تعلیم کیلئے رقم بڑھانے اور تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ صوبے کے بجٹ کا کل حجم 869 ارب روپے مختص کیا گیا ہے،بجٹ میں 50 ہزار سرکاری نوکریاں دینے اور سرکاری ملازمین کی تن خواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا گیا۔وزیر خزانہ مراد علی شاہ کہتے ہیں ترقیاتی بجٹ میں اضافے کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے،اسحاق ڈارکی طرح یہ نہیں کہوں گا کہ سب کچھ لٹادیا ،رقم توبادشاہت میں لٹائی جاتی ہے۔
اگلے مالی سال کےلئے کل خرچ 869 اور آمدن کا تخمینہ 854 ارب کیساتھ 15 ارب خسارے کا بجٹ پیش کر دیا گیا،بجٹ میں وفاق سے 493 ارب روپے ملنے کاتخمینہ ہے، 572 ارب روپے کی بہت بڑی رقم صوبائی تن خواہوں اور دیگر سرکاری اخراجات پر خرچ ہو گی، بیرونی امداد سے 28 ارب، وفاق اور بینکوں سے20، 20 ارب روپے قرض کے بعد کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا۔اگلے مالی سال 124ارب روپے ٹیکس وصولیاں کریں گے، سندھ ریونیو بورڈ کی آمدن کا ہدف 78 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی سے 12 ارب اور بیرونی امداد سے 29 ارب ملیں گے۔ صوبے کے ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن 166 ارب رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ے جبکہ بجٹ میں وفاق سے 493 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے ۔ سندھ ریونیو بورڈ کی آمدن کا ہدف 78 ارب ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے آمدن کا ہدف 53 ارب ، جاری ریونیو خرچ 13 فیصد اضافے سے 572 ارب روپے ہوجائیں گے۔
نئے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ پچھلے سال کی نسبت 39فیصد زیادہ ہے اور دیگر ذرائع سے امداد کے بعد کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے ۔ ترقیاتی بجٹ میں سڑکوں کےلئے بجٹ میں 45 فی صد اضافہ کر کے 3 ارب 19 کروڑ روپے کر دیا گیا، صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین اور پنشنز میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیساتھ مختلف گریڈز کےلئے مراعات کی تجویز دی ہے۔کراچی کے انفراسٹرکچرپر10 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ این ای ڈی یونیورسٹی سے صفورا چوک تک یونیورسٹی روڈ کی تعمیرکیلیے78 کروڑ روپے، حسن اسکوائرسے نیپا چورنگی تک یونیورسٹی روڈ کی تعمیرپر 77 کروڑ ، شاہین کمپلیکس کے قریب80 کروڑروپے کی لاگت سے بینظیرفلائی اوورتعمیرکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ کراچی ڈویژن کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کےلئے 50 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے اور کراچی ڈویژن کے ترقیاتی پروگرام میں ضلعی ترقیاتی پروگرام بھی شامل کیا گیا ہے ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں کراچی کیلیے 50 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ کراچی کے اہم انفراسٹرکچر کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن سے بلند عمارتوں پر آگ بجھانے اور فائر سروسز کے لیے 50 کروڑ ، پیپری فلٹر پلانٹ پمپنگ کی اپ گریڈیشن کیلیے 90 کروڑ ، شاہین کمپلیکس کے قریب شہید بےنظیرفلائی اوورکیلیے 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ شہید ملت روڈ سے شاہراہ قائدین تک طارق روڈ کی دوبارہ تعمیر کیلیے 55 کروڑ ،حب ریورروڈ کے بقیہ حصے کی تعمیر کیلیے 50 کروڑ ، ناتھاخان پل کے پاس یو ٹرن کی تعمیر کیلیے 141 ملین اور شاہراہ فیصل پر اسٹارگیٹ کے مقام پر 50 کروڑ روپے سے انڈر پاس تعمیر کیا جائیگا۔
بجٹ میں سب سے زیادہ 28 فیصد خرچ محکمہ تعلیم کیلئے مختص کیا گیا ہے اور تعلیم کیلئے 160 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ سپیشل ایجوکیشن کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ 7 نئے ڈگری کالجز قائم کیے جائیں گے۔ سندھ کے تمام اضلاع میں25،25 کمپری ہینسواورانگلش میڈیم اسکولز قائم کیے جائیں گے۔ یو ایس ایڈ کے اشتراک سے 106 سٹیٹ آف آرٹ سکولز تعمیر کیے جارہے ہیں ۔ جیکاکے تعاون سے 12 اضلاع کے 58 پرائمری اسکولز کو اپ گریڈ کرکے ایلیمنٹری سکول بنایا جائے گا۔ سکولز کنسولیڈیشن گرانٹ کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے ، طالبات کے وظائف کے لیے ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 260 انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن اکیڈمیز قائم کی جائیں گی۔
سڑکوں کیلئے بجٹ میں 45 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ2300 کلومیٹرسڑکوں کی مرمت اور26 سوکلومیٹرنئی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی اور سڑکوں کی مرمت کے لیے 4ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سرکاری محکموں پرڈیسکو،کے ای، حیسکو، سیپکو کے بقایاجات کیلئے رقم مختص کی گئی ہے ۔ محکمہ توانائی کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلیے 6 ارب 35 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی قائم کردی گئی ہے۔ کے ڈی اے اسکیم 33 گرڈ اسٹیشن تعمیرکررہے ہیں اور کے الیکٹرک نے 100 میگا واٹ بجلی حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
سرکاری محکموں کے بجلی بلوں کی ادائیگی کیلئے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سندھ میں توانائی منصوبوں کیلئے صرف 6 ارب 35 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ کے لیے 82 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ شہید پولیس اہلکاروں کیلئے فی کس 50 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ اگلے مالی سال میں 50 ہزار نوکریاں دی جائیں گی جن میں سے 20 ہزار محکمہ پولیس جبکہ 10 ہزارمحکمہ تعلیم میں بھرتیاں ہوں گی۔رواں سال صحت کے شعبے میں 35سونوکریاں دی جائیں گی۔ صحت کا بجٹ 14 فیصد اضافے سے 62 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں شعبہ صحت کا ترقیاتی بجٹ 14 ارب روپے رکھا گیا ہے۔40 کروڑ 10لاکھ روپے اسپتالوں کی مرمت کیلیے رکھے گئے ہیں۔
مالیاتی سال کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی ٹیکس میں 5فیصد چھوٹ ، ماحولیاتی تحفظ کا بجٹ 3ارب سے گھٹا کر 45 کروڑ کرنے اور این آئی سی وی ڈی کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سماجی بہبود خصوصی تعلیم ،اسپورٹس ،اقلیتی امور میں ساڑھے 65فیصد اضافہ،آبپاشی کے نظام کیلئے 19 ارب روپے اور اقلیتوں کی امداد کیلئے بجٹ میں 200فیصد اضافہ کر کے رقم 3 کروڑ روپے کردی گئی ہے۔ سرکاری محکموں کے بجلی بلوں کی ادائیگی کےلئے 25 ارب روپے،آبپاشی کےلئے19 ارب جبکہ زرعی شعبے کا ترقیاتی بجٹ صرف 5 ارب 80 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔

پنھنجي راءِ لکو