پاک-افغان کشیدگی: امریکا کا ثالث بننے سے انکار

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طور خم بارڈر پر کشیدگی ختم کرنے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے سے انکار کردیا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان اپنے تنازعات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کیونکہ انہوں نے ماضی میں بھی کئی بار باہمی اختلافات خود ہی ختم کیے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی بارڈر طورخم پر گیٹ کی تعمیر کی وجہ سے گذشتہ دنوں شدید جھڑپ ہوئی تھی، طورخم بارڈر پر افغان سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 3 پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے تھے،جس کے بعد طورخم سے لنڈی کوتل بازار تک کرفیو نافذ کردیا گیا، بعدازاں میجر علی جواد زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے تھے ۔

جان کربی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات نے ہمیں تشویش میں مبتلا ضرور کیا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان پر امن مذاکرات کے ذریعے اپنے تنازعات ختم کرنے کی کوشش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپ پہلی بار نہیں ہوئی، لیکن دونوں نے ماضی میں خوداعتمادی سے اپنے مسائل حل کیے ہیں اور اب بھی دونوں اپنے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرسکتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکا نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے براہ راست کوئی کردار ادا کیا ہے تو جان کربی کا کہنا تھا کہ میں نے اعلیٰ سطح پر دونوں حکومتوں سے تنازعات کو ختم کرنے کی بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ سرحدی جھڑپوں سے افغان مصالحتی مذاکرات متاثر ہوسکتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان وقتی طور پر تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصالحتی مذاکرات کو آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی امن قائم ہوسکتا ہے۔

جان کربی نے سختی سے اس بات سے انکار کردیا کہ امریکا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصالحتی مذاکرات کی بحالی کے لیے ثالثی کردار ادا کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کردار ادا نہیں کرے گا، امریکا اس حوالے سے پہلے ہی بتاچکا ہے، یہ دونوں ملکوں کا معاملہ ہے اور ان دونوں کو اپنے مسائل خود حل کرنا چاہئیں، لیکن امریکا ان مصالحتی مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔

جان کربی کا مزید کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان سے مصالحتی مذاکرات کا آغاز کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا اور ہم جانتے ہیں کہ وہ ان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں بھی کررہے ہیں، اس حوالے سے امریکا، افغان صدر کا بھرپور ساتھ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستنان اور پاکستان کو مشترکہ خطرات اور چینلجز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے یہ دونوں ممالک ایک ساتھ ان چینلجز سے نمٹنے کے لیے مذاکراتی عمل پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے، سرحد پار نقل مکانی اور رابطے بحال کے لیے کوششیں کرچکے ہیں, امید ہے کہ دونوں ممالک اختلافات کو بھلا کربہت جلد مذاکراتی عمل کے لیے تیار ہوجائیں گے۔

پنھنجي راءِ لکو