چوہدری نثار نے وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم نواز شریف سے استعفے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے سیاسی مخالفین سے عوام کی جانب سے دیے گئے مینڈیٹ کا احترام کرنے کی گزارش کی ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم نے ریفرنڈم کا نتیجہ اپنے خلاف آنے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا جس کا جمہوری طریقے سے خیر مقدم کیا جانا چاہیے تاہم پاکستان میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے دو چیف الیکشن کمیشنرز نے استعفے دیے تاہم پارٹی کی قیادت نے کبھی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے احتساب کمشنر اور محکمہ توانائی کے اعلیٰ عہدے داروں نے بھی کرپشن کے الزامات پر استعفے دیے لیکن پی ٹی آئی سے تو کوئی مستعفی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے پاکستان مسلم لیگ ن کو 2013 کے عام انتخابات میں ووٹ کے ذریعے مینڈیٹ دیا، اور کئی ضمنی انتخابات میں بھی اپنے اعتماد کا اظہار کیا لہٰذا جمہوری اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کہ پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کیلئے اس ریفرنس سے نمٹنے کیلئے حکومت کی کیا حکمت عملی ہوگی جو انہوں نے اثاثوں کو چھپانے، آفشور کمپنیوں کو بنیاد بناکر دائر کی ہے تو چوہدری نثار نے کہا کہ اس معاملے سے نمٹنے کیلئے تنہا پرویز رشید ہی کافی ہیں۔

کراچی میں قوال امجد صابری اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کے اغواء کے حالیہ واقعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ واقعات قابل مذمت ہیں تاہم ان کی وجہ سے دہشتگری کے خاتمے کیلئے سیکیورٹی فورسز کی کوششوں اور عزم کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان افراد کو نشانہ بنانے کا مقصد عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنا ہے تاکہ وہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی پر انگلی اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے منطقی انجام تک پہنچنے تک جاری رہے گی اور دہشتگردی کو صرف پختہ عزم کے ذریعے ہی شکست دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشتگردوں اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کیخلاف موثر کارروائیاں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماڈؒل ایان علی کا نام فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے ویجیلنس ونگ کی سفارش پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔

دریں اثناء وزیر داخلہ اتوار کو کراچی میں ایک اہم اجلاس میں بھی شرکت کریں گے جس میں کراچی میں امن عامہ کی صورتحال، دہشتگری اور صوبے کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

پنھنجي راءِ لکو