انگوٹھا چوسنے والے بچے بڑے ہوکرالرجی سے محفوظ رہ سکتے ہیں، تحقیق

ڈیونڈن(آن لائن نیوز) بچپن میں انگوٹھا چوسنے اور ناخن کترنے والے بچوں کی یہ بری عادت بلوغت میں ان کی لیے کچھ اس طرح سے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے کہ وہ الرجی سے دوررہتے ہیں۔
ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں کی یہ ناپسندیدہ عادت بالغ ہونے پر انہیں الرجی سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ اپنے بچپن میں انگوٹھے چوسنے والے افراد کو جب الرجی کے لیے جلد کا ٹیسٹ کرایا گیا تو ان کی بڑی تعداد نے اس ٹیسٹ میں منفی ( نگیٹو) ظاہر کیا۔
نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو کی جانب سے کی گئی اس تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ انگوٹھے چوسنے اور ناخن چبانے کا عمل بچوں کے قدرتی دفاعی نظام کو تبدیل کردیتا ہے۔ مطالعے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس عمل سے بچے اوائل عمر میں ہی مختلف جراثیم سے متاثر ہوکر ان امراض کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتے ہیں اور آگے چل کر ان میں الرجی سے متاثر ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔
اس کے لیے ماہرین نے 1037 افراد کا ان کی پیدائش سے لے کر 40 سال کی عمر تک کا ڈیٹا حاصل کیا اور والدین سے بچوں کی عادات کے بارے میں پوچھا کہ آیا 5، 7، 9 یا 11 برس کی عمر میں وہ انگوٹھے چوستے اور ناخن چباتے تھے یا نہیں۔ اس کے بعد 13 اور 32 سال کی عمر میں ان میں الرجی کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں کم ازکم ایک الرجی کے بارے میں جلد کی حساسیت نوٹ کی جاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق انگوٹے چوسنے اور ناخن چبانے والے افراد کی 38 فیصد تعداد جب کہ یہ عمل نہ کرنے والے افراد کی 49 فیصد تعداد میں الرجی کا ٹیسٹ مثبت آیا جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ کم ازکم ایک الرجی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچے اگر جراثیم کا سامنا کریں تو وہ آگے چل کر مختلف امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو