درآمدی فیول سے بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری پر پابندی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)حکومت نے درآمدی فیول کے ذریعے بجلی کی پیداوار پر نجی شعبے کی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کردی ہے۔

اس حوالے سے حکومت نے پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کو تحریری ہدایات جاری کی ہیں، کہ وہ درآمدی فیول سے چلنے والے پاور پلانٹس کو گزشتہ تجاویز کے تحت لیٹر آف انٹینٹ (لویز) اور لیٹر آف سپورٹ (لوسز) جاری نہ کریں بلکہ اب سے یہ لیٹر نئی تجاویز کے تحت جاری کیے جائیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ 2632 میگا واٹس کے نئے ہائیڈرو پاور پلانٹس، 3960 میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی بنانے کے پلانٹس (مقامی اور غیر ملکی) اور بجلی کی پیداوار کے دیگر منصوبے تعمیرات کے مراحل میں ہیں، جس کے باعث بجلی کی پیداوار میں مزید 13207 میگا واٹس کا اضافہ 2018 کے آخر تک ممکن ہوگا۔

‘یہ نہ صرف ہماری بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے بلکہ یہ مزید ذخائر بھی فراہم کریں گے’۔

حکومت کی جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں پہلے سے سرمایہ کاری جاری ہے اور جس پر مختلف مراحل میں عمل درآمد سے 2022 تک مزید 20380 میگا واٹس کا اضافہ ہونے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں مجموعی بجلی کی پیداوار 53405 میگا واٹس ہو جائے گی’۔

مذکورہ معاہدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ‘یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس کے بعد نجی شعبے سے بجلی کی خریداری کا جواز نہیں خاص طور پر اس حوالے سے درآمدی فیول کے استعمال کی ضرورت نہیں’۔

حکومت کی جاری ہدایات میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ فیصلہ پی پی آئی بی بورڈ کی جانب سے 3 مئی کو کرلیا گیا تھا اور اس حوالے سے متعلقہ ایجنسیز کو اطلاع کردی گئی تھی، تاہم ‘وزارت پانی و بجلی نے ان اطلاعات کے بعد ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ پی پی آئی بی حکام اب بھی نجی شعبے کی مستقبل میں ایسی سرمایہ کاری کیلئے حوصلہ افزائی کررہے ہیں’۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل سے چلنے والے پاور پلانٹس پر بھی پابندی لگادی ہے کیونکہ یہ سب سے زیادہ مہنگا طریقہ ہے۔

تاہم حال ہی میں لگائی جانے والی پابندی درآمدی فیول— کوئلہ، فرنس آئل اور مائع قدرتی گیس — پر لگائی گئی ہے، جس کی منظوری پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کی سربراہی میں پی پی آئی بی بورڈ کے ڈائریکٹرز نے دی تھی۔

پنھنجي راءِ لکو