کیا آپ ناشتے میں یہ 7 غلطیاں تو نہیں کرتے؟

جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لیے ناشتہ ممکنہ طور پر دن کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے مگر اس صورت میں جب آپ کچھ اصولوں پر عمل کریں۔

مگر چند عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے ناشتے کو کم صحت مند بلکہ نقصان دہ بنانے کا باعث بنتی ہیں۔

کیا آپ ان عادات سے واقف ہیں؟

روزانہ مختلف ناشتہ کرنا
ایک حالیہ برطانوی تحقیق کے مطابق جو لوگ ناشتے میں مختلف چیزوں کا استعمال کرتے ہیں ان میں کمر بڑھنے یا موٹاپے کا امکان 90 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ امراض قلب کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

ناشتے دیر سے کرنا
اگر آپ کو صبح اٹھنے کے بعد بھوک نہیں لگتی تو اپنی غذائی عادات کا جائزہ لیں، ممکنہ طور پر آپ رات کو بہت زیادہ کھاتے ہوں گے، تاہم اگر صبح بھوک نہ بھی لگے تو بہتر یہی ہے کہ اٹھتے ہی کچھ نہ کچھ کھالیں چاہے ایک سیب یا کیلا ہی تاکہ جسمانی میٹابولزم اپنا کام شروع کردیں۔

جلد بازی
اگر آپ کو دفتر یا کہیں جانے کی جلدی ہے اور کچھ بھی اٹھا کر کھالیتے ہیں تو یہ عادت آپ کا پیٹ بھرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جلد دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے اور بازار کی ناقص اشیاءاستعمال کرتے ہیں جو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں، جبکہ تیز چبا کر خوراک کو نگلنا بھی نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

میٹھی اشیاءکا استعمال
ناشتے میں Cereal کا استعمال جسم میں چینی یا شکر کی مقدار میں اضافہ کردیتا ہے کیونکہ اس کی تیاری کے لیے چینی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے، جس کے نیتجے میں اس کی تھوڑی مقدار ہی پیٹ بھر دیتی ہے، جبکہ اس کی مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہے اور بہت جلد دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے جو جنک فوڈ کی جانب متوجہ کرتی ہے۔

چکنائی سے پاک دودھ کا استعمال
چکنائی سے پاک دودھ کا استعمال وزن کم کرنے کے لیے اچھا انتخاب محسوس ہوتا ہے مگر جسم کو اس صورت میں کیا فائدہ ہوگا جب وہ اسے ہضم ہی نہیں کرسکے گا؟ عام دودھ ناشتے کے لیے زیادہ بہتر انتخاب ہے جبکہ چکنائی سے پاک دودھ دن کے کسی اور وقت استعمال کرنا چاہئے۔

پروٹین اور صحت مند چربی سے دوری
پروٹین جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں جبکہ صحت مند چربی پیٹ بھرنے اور بے وقت کی بھوک کی روک تھام کرتی ہے۔ تو صحت مند چربی اور پروٹین سے بھرپور ناشتہ جیسے انڈے، گریاں، مکھن اور دہی جسم کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

چائے یا کافی کا نہار منہ استعمال
خالی پیٹ کافی یا چائے کا استعمال جسم کے لیے بہت زیادہ تیزابی ثابت ہوتا ہے اور ناشتہ کم کھانے پر مجبور کرکے دن بھر میں الم غلم اشیاءکے استعمال پر مجبور کرسکتا ہے۔ درحقیقت یہ عادت بھوک کی سطح، توانائی کی سطح اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔

پنھنجي راءِ لکو