کوئٹہ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع

کوئٹہ(ویب ڈیسک)سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکے کے بعد کالعدم تنظمیوں کے خلاف شہر میں کومبنگ آپریشن کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں شدت پسند عناصر کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ان علاقوں میں آپریشن کا آغاز کیا، جنھیں کالعدم تنظیموں کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے، اس آپریشن میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے تقریباً 500 اہلکار، 250 سے زائد پولیس اہلکار اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔ ایک سرکاری عہدےدار نے بتایا کہ صوبے کے مشتبہ علاقوں میں ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں دہشت گردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کا فیصلہ سول ہسپتال میں خودکش حملے کے بعد کیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے 8 اگست کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کے قتل کے بعد سول ہسپتال کے گیٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا, بعدازاں داعش نے بھی اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔ سول ہسپتال دھماکے میں زیادہ تر وکلاء ہلاک ہوئے، جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے اور نجی نیوز چینل آج ٹی وی اور ڈان نیوز کے کیمرہ مین دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

کوئٹہ دھماکے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک بھر میں اسپیشل کومبنگ آپریشن شروع کرنے کا حکم دیا تھا اور اس حوالے سے ہونے والے اجلاس میں کہا تھا کہ حملے کا مقصد بلوچستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کو خراب کرنا ہے، تاہم سیکیورٹی کی صورتحال سنبھالنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اس سے قبل پولیس حکام نے بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کومبنگ آپریشن کے دوران حملے میں ملوث تقریبا 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے انٹیلی جنس اداروں اور دیگر انویسٹی گیشن ایجنسیوں کے تعاون سے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے۔

پنھنجي راءِ لکو