پیشاب کو روکنا کس حد تک نقصان دہ؟

سستی کی وجہ سے ہو یا کسی بھی وجہ سے ایسے افراد کی کمی نہیں جو پیشاب کو بہت دیر تک روکے رکھتے ہیں مگر کیا یہ عادت کسی نقصان کا باعث تو نہیں بنتی؟

ہوسکتا ہے آپ نے سنا ہو کہ پیشاب روکنے پر مثانے یا گردے کے انفیکشن کا سامنا ہوسکتا ہے مگر یہ درست نہیں مگر پھر بھی یہ کوئی اچھا خیال نہیں کہ سارا دن اپنے دفتر یا گھر کی کرسی پر بیٹھے رہ واش روم جانے سے گریز کریں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

میری لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اوسطاً ایک فرد روزانہ چار سے چھ بار پیشاب کرتا ہے اور چار گھنٹے کے اندر ایک چکر لگ ہی جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے زیادہ وقت تک رکنا کوئی اچھا خیال نہیں خاص طور پر اگر آپ اس کو عادت ہی بنالیں۔

تحقیق کے مطابق ایسا کرنے کی صورت میں مثانہ بہت زیادہ بھر جاتا ہے جس سے اس کا حجم بھی بڑھ جاتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر آپ کافی دیر تک واش روم جانے سے گریز کریں تو مثانے کے اندر 20 بلکہ 30 اونس تک سیال مادہ جمع ہوسکتا ہے جبکہ عام طور پر یہ مقدار 10 سے 15 اونس ہوتی ہے۔

ایسا ہونے پر واش روم جانے پر مثانہ پوری طرح خالی نہیں ہوتا اور پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگر چھ گھنٹے تک بیٹھے رہیں تو بیکٹریا اس نالی میں داخل ہوجاتا ہے اور آگے جاکر مسائل کا باعث بنتا ہے۔

اگر آپ کو پہلے ہی پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا سامنا ہے تو اس عادت کے نتیجے میں یہ بیکٹریا مزید اوپر گردوں تک پہنچ جاتا ہے اور اس میں انفیکشن اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

اگر تو آپ کے اندر بھی یہ عادت ہے تو محققین کا مشورہ ہے کہ اس کو ترک کرنا ہی بہتر ہے۔

پنھنجي راءِ لکو