بریسٹ کینسر اور آنے والی نسلیں – تحریر:ڈاکٹر تصور حسین مرزا

صحت مند قوم کے لئے صحت مند ماں کا ہونا لازمی ہے ، افسوس پاکستان جیسے غریب ممالک میں تعلیم و تربیت کی کمی، بے جا شرم و ہچک چاہٹ کی وجہ سے خواتین کے امراض میں ایک جان لیوا مرض جس کو برسٹ کینسر کہتے ہیں ضعف نازک کو دیمک کی طرح اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے ، عورت کی صحت کے بغیرکسی گھر ، محلے، گاؤں، شہریا ملک میں سکون نہیں ہو سکتا ۔شاید علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ نے اسی لئے کہا تھا تصویرِ زن سے ہے رنگ کائنات ،
عورت ہمارے معاشرے کا ایک لازمی جز ہے جہاں ہمارے مشرقی ممالک میں شرم و حیا عورت کے قدرتی حسن کا زیور ہے ، وہاں بے جا شرم اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے برسٹ کینسر بڑھ رہا ہے ہر آدمی جانتا ہے کہ کینسر ایک موزی اور جان لیوا مرض ہے ، طبی سائنسی شبانہ روز کاوشوں سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ہر قسم کے کینس کا علاج موجود ہے، اس موقع ہر اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب ، سرور الانبیاء نبی آخر الزماں جنابِ محمد ﷺ کی زبان اقدس نے ارشاد فرمایا
اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیمارری نازل نہیں فرمائی جس کی شفاء نہ اُتاری ہو،
اس سے بڑی کوئی تصدیق نہیں ، اس سے بڑی کوئی سائنس نہیں ،اس لئے اگر کسی ماں یا بہین کوئی خدا نہ کرے ۔ برسٹ کینر ہو جائے تو پرشان نہ ہوں ، اور اند ر ہی اندر نہ گھٹ گھٹ کر مرنے کا سوچے، اور نہ ہی مایوسی ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ مایوسی گناہ ہے، اور کچھ اہل دانشوور لوگ مایوسی کو کفر سے تشبیہ دیتے ہیں،
ایک بات تو روزِ روشن کی طرح اٹل ہے، اللہ پاک کے لئے معمولی سے معمولی اور بڑی سے بڑی مرض بھی کوئی معنی نہیں رکھتی، جب وہ اللہ حکم دیا ہے تو کہتا ہے ہو جا ! تو وہ چیز ہو جاتی ہے، اور جب وہ اللہ کہتا ہے مِٹ جا تو وہ چیز مٹ جاتی ہے۔اور اس موقع پر یہ بھی یاد رکھیے اللہ کی زات وہ زاتِ کبریا ہے جو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتی ہیں، اس لئے زندگی میں کسی بھی موڑ پر کسی بھی مقام پر اپنے رب سے مایوس نہ ہوں بات ہو رہی تھی پاکستان میں خواتین کے برسٹ کینسر کی ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر نویں عورت اس موزی مرض کا شکار بن جاتی ہے،پاکستان میں غربت عام ، تعلیم کی کمی، پرائیویٹ شفاخانوں میں علاج و ٹیسٹ مہنگے ہونے کی وجہ سے بھی برسٹ کینسر نے پنجہ گاڑھا ہوا ہے، ہمارا ماحول ، ہماری سماج اور طب و صحت سے وابسطہ لوگ یعنی معالجین کا ہر جگہ دستیاب نہ ہونا بھی اس مرض کو پھیلانے کے عوامل کا سبب ہیں۔ زیادہ تر یہ بیماری عورتوں تک ہی محدود رہتی ہے تاہم ایک ہزار خواتینکے مقابلے میں ایک مرد بھی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
علاج کے لئے ضروری ہے کہ بروقت صحیح تشخیص ہو ، برسٹ کینسر میں سب سے زیادہ چھاتی کے اُوپر والہ اور باہر والہ چوتھائی حصہ متاثر ہوگا۔یہ کینسر بہت آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اپنا سائز نو سے بارہ ماہ کے درمیان دُگنا کر لیتا ہے۔برسٹ میں گلٹی بعض دفعہ پانچ سال کے عرصہ بعد محسوس ہوتی ہے۔ کینسر کی گلٹی ہڈی کی طرح سخت اور کنارے بے قاعدہ ہوتے ہیں۔
برسٹ کینس کی گلٹی بعض دفعہ بہت آہستہ اور کبھی کبھار تیزی کے ساتھ بڑھتی ہے۔اور اس میں عموماً درد نہیں ہوتا۔
کچھ عرصہ بعد اُوپر کی جلد ساتھ چمٹ جاتی ہے۔برسٹ پر چھوٹے گھاؤ پڑ جاتے ہیں،اسکے بعد اگلی سٹیج پر آنے کے بعد بغل کے غدود متاثر ہوتے ہیں، اور نپل اندر کو دھنس جاتے ہیں،اور بغل میں چھوٹی چھوٹی گلٹیاں بن جاتیں ہیں۔علاج نہ ہونے سے یہ بیماری جگر اور پھیپھڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔
کینسر ز کے کیسوں میں برسٹ کینسر کو خطرناک کیسوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
سائنس دانوں نے برسٹ کینسر کی وجوہات میں جینز BRC1 7 712971627142 7 BRCA25 7 7 7 7135جسم میں موجودگی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔
یورپ امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک کی خواتین جوانی میں ہی اپنا طبعی معائینہ کینسر جین شروع کروادیتی ہیں تا کہ بیماری ہونے کی صورت میں بر وقت علاج شروع کیا جائے،اگر کیسی عورت کو برست کینسر ہو تو اس کی اولاد میں کینسر ہو نے کی رغبت دوسری عورتوں کے معاملے میں بڑھ جاتی ہے۔
وہ خواتین جن کی پہلی اولاد زیادہ عمر میں ہو،اضافی ہارموں کھانے والی خواتین، مانع حمل ادویات کھانے والی خواتین،چالیس سال کی عمر کے بعد خواتین میں برسٹ کینسر زیادہ ہونے کی امکانات ہوتے ہیں ، تاہم ایسی خواتین جو بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں ان میں برسٹ کینسر ہونے کے امکانات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں ۔
برسٹ کینسر کی تشخیص کے تین طریقے ہیں ، نمبر ایک
اپنا معائینہ خود کرنا۔ یعنی ہر ماہ آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی چھاتی کو دیکھیے کہ اس میں کوئی گلٹی، کوئی نشان، کوئی، ابھار، پھوڑا کوئی پھنسی اگر ایسی کوئی بھی علامت محسوس کریں تو فوراً اپنے فیملی ڈاکٹر سے کنسلٹ کریں، نمبر دوئم فیملی ڈاکٹر سے معائنہ کروانا اور نمبر سوئم میموگرافی کروانا
معالج کی ہدائیت پر عمل کریں تا کہ آنے والے حالات سے آگاہی بھی ہو سکے اور اگر خدا نہ کرے کوئی برسٹ کینسر تشخیص ہو جائے تو اس کا فوری علاج شروع ہو سکے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے چارٹ کے مطابق ماہانہ خود تشخیصی کے ساتھ ساتھ وہ خواتین جو پچیس سال کی عمر کو پہنچ گئی ہے ، ہر سال میموگرافی ضرور کروائیں۔
ماشااللہ اب تو پاکستان میں بھی کینسر کی تشخیص و علاج کے سنٹر پاکستان کے ہر بڑے شہر میں موجود ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے پاکستان کی وہ ان پڑھ خواتین جو شہروں سے دور دراز رہتی ہے ، زرائع ابلاغ، این جی اوز ، لوگوں میں اس موزی قاتل کے خلاف آگاہی و شعور پیدا کریں تا کہ ہم آنے والی نسلوں کو کینسر سے پاک مائیں دے سکیں۔

پنھنجي راءِ لکو