ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو سرچ آپریشن کے بعد سیل

کراچی: پولیس اور رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو سمیت متحدہ کے کئی سیکٹر اور یونٹ آفسز سیل کر دیے ہیں جب کہ کئی رہنماؤں کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یہ اقدامات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے ملک مخالف بیانات اور کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کے گھیراؤ کا حکم دینے کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔ الطاف حسین نے پیر کہ سہ پہر ایک مرتبہ پھر ملک مخالف اشتعال انگیز تقریر کی اور کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کے گھیراؤ کا حکم دیا جس دوران توڑ پھوڑ اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔

اس حملے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد رینجرز نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو حراست میں لینے کا شروع کیا اور سب سے پہلے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا.

دونوں رہنما پریس کانفرنس کے لیے وہاں پہنچے تھے تام رینجرز اہلکاروں نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی. ڈاکٹر فاروق ستار، عامر لیاقت سمیت ایم کیو ایم کے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیاہے. نائن زیرو، الطاف حسین کے گھر اور میڈیا دفتر کو سیل کردیا گیا ہے. اس کے علاوہ رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں گلشن اقبال، جمشید کوارٹر، شاہ فیصل، ملیر اور گلستان جوہر سمیت دیگر میں قائم متحدہ کے سیکٹر اور یونٹ آفسز کو سیل کردیا۔

اطلاعات کے مطابق رینجرز نے جن رہنماؤں کو حراست میں لیا ان میں فاروق ستار، عامر لیاقت، خواجہ اظہار الحسن، عامر خان، خواجہ سہیل، اشرف وہرا، کنور نوید، جمیل، شاہد پاشا، قمر منصور اور وسیم احمد شامل ہیں۔ متحدہ کے مرکز پر سرچ آپریشن مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بریگیڈیئر خرم نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور اس کے اطراف کے علاقے میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے مرکز سے اسلحہ بھی ملا ہے جس کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

رینجرز عہدیدار نے تصدیق کی کہ متحدہ کے مرکز، خورشید بیگم میموریل ہال اور میڈیا ڈپارٹمنٹ کو سیل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے مرکز پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی گئی۔ جیو نیوز کے مطابق کراچی کے زیڈ زون میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی پر پاکستانی نژاد برطانوی شہری طارق حسین نے برطانوی پولیس سے الطاف حسین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

اس حوالے سے برطانوی پولیس کو باقاعدہ تحریری درخواست دے دی گئی۔ کراچی کی صورت حال پر غور کیلئے وزیراعظم نواز شریف کل ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرتے ہوئے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سے ان کے اور ہر پاکستانی کے جزبات کو دلی ٹھیس پہنچی ہے.

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن کی سلامتی اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم اسی سرزمین سے اٹھے ہیں اور اسی میں واپس جانا ھے، اس سرزمین کے سرحدوں کے ساتھ ساتھ اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا ہم پر لازم ھے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے خلاف نہ بات سن سکتے ہیں نہ پاکستان کے خلاف بولنے والے کو معاف کرسکتے ہیں اور پاکستان کے خلاف کہے گئے ایک ایک لفظ کا حساب ھوگا۔

پنھنجي راءِ لکو