متحدہ قومی موومنٹ کے 25 دفاتر منہدم

کراچی(ویب ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کراچی اور دیگر شہروں میں دفاتر کو گرانے اور سیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ایم کیو ایم کے 25 دفاتر کو گرایا جاچکا ہے جبکہ مجموعی طور پر 218 دفاتر سیل کیے جاچکے ہیں۔

ایم کیوایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے دفاتر کو مسمار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ کے دفاترکولوٹ کامال سمجھ لیاگیاہے۔کراچی کے پارکس، سرکاری دفاتر اوردیگرسرکاری اراضی پرقائم ایم کیوایم کے سیکٹراوریونٹ دفاتر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مسمار کیے جارہے ہیں۔ شاہ فیصل کالونی کے 4 یونٹ،ایک سو سات ،ایک سو آٹھ اور ایک سو نو، لائنزایریا میں یونٹ آفس 53 اور 53 ، ۔گزری پی این ٹی کالونی میں ایم کیو ایم رابطہ آفس،یوسی کونسلر کے دفتر سمیت متعدد دکانوں کو مسمارکردیاگیا۔

محمود آباد نمبر پانچ میں یونٹ آفس 47،منظور کالونی میں یونٹ آفس 42، فریئر ٹاؤن میں یونٹ 48 ، کورنگی نمبر چار میں یونٹ 74 کے دفاتر گرادئے گئے۔

خداداد کالونی میں بھی یونٹ آفس مسمار کردیا گیا جبکہ لانڈھی میں دو سیکٹرآفس گرا یے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے ان دفاتر کو گرایا جارہا ہے جو غیر قانونی طور پر قائم ہیں۔ تاہم گزشتہ روز پاک کالونی تھانے کی حدود ولایت آباد نمبر میں مکان میں قائم لیتھ مشین کے کارخانے کو بھی ایم کیو ایم کا یونٹ آفس سمجھ کر پولیس اور رینجرز نے سیل کردیا تھا کیوں کہ اس کی دیواروں پر متحدہ قائد کے پوسٹر لگے تھے۔

اس کے علاوہ کراچی میں خورشیدبیگم میموریل ہال کو بھی گرانےکا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خورشید بیگم سیکریٹریٹ مسمار کرنے کی تجویز دی ہے۔

کے ڈی اے ڈپارٹمنٹ سے اس زمین کی تفصیل طلب کرلی گئی جہاں خورشید بیگم میموریل ہال تعمیر ہے، ذرائع کےمطابق خورشید بیگم سیکریٹریٹ رفاعی پلاٹ پر قائم ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ غیر قانونی طور پر قائم ایم کیو ایم کے دفاتر کو گرانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں ایم کیو ایم کے دفاتر سیل اور مسمار کیے جانے کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے احتجاج سے گریز کیا ہوا ہے۔

پارٹی کا موقف ہے کہ اسے دفاتر کو مسمار کیے جانے پر تحفظات ہیں تاہم اس کے خلاف احتجاج نہیں کیا جائے گا بلکہ قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر کے بعد سے حکومت کی جانب سے متحدہ کے غیر قانونی دفاتر کو سیل اور مسمار کیے جانے کا سلسلہ جاری رہے۔

پنھنجي راءِ لکو