لاکھوں جاپانی برسوں سے ‘گھروں میں قید’ کیوں؟

جاپان میں 5 لاکھ سے زائد نوجوان معاشرے سے کٹ کر تنہا زندگی گزار رہے ہیں اور کئی کئی ماہ تک اپنے گھروں سے بھی باہر نہیں نکلتے۔

یہ بات جاپانی حکومت کی جانب سے جاری ایک سروے رپورٹ میں سامنے آئی۔

اس رجحان کو سروے میں hikikomori کا نام دیا گیا ہے اور یہ نوجوان 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے تک اسکول، دفتر یا کسی بھی کام کے لیے اپنے گھر سے باہر قدم نہیں نکالتے۔

سروے کے مطابق 15 سے 39 سال کی عمر کے 5 لاکھ 41 ہزار افراد اس طرح معاشرے سے کٹ کر رہ رہے ہیں۔

سروے میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان میں سے 35 فیصد افراد ایسے ہیں جو کم از کم سات سال سے اپنے گھروں تک محدود ہیں جبکہ 5 سال سے خودساختہ قید کاٹنے والوں کی شرح 29 فیصد رہی۔

سروے کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ اس رجحان کے شکار افراد کیوں دنیا سے کٹ جاتے ہیں۔

اس طرح کا رویہ جاپان میں 1990 کی دہائی میں سامنے آیا تھا اور اب تک اسے سرکاری طور پر عارضہ قرار نہیں دیا گیا، اسی طرح کوئی علاج بھی سامنے نہیں آسکا۔

تاہم طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ نفسیاتی اور ثقافتی اثر رسوخ مل کر نوجوانوں کے اندر یہ احساس پیدا کرتے ہیں کہ انہیں معاشرے سے مکمل طور پر کٹ جانا چاہئے۔

یہ عارضہ مردوں میں زیادہ عام ہے جنھیں زندگی میں کامیابی کے لیے بہت زیادہ دباﺅ کا سامنا ہوتا ہے، خاص طور پر متوسط طبقے کے افراد اس کے زیادہ شکار ہیں اور انتہائی تعلیم یافتہ افراد سماجی تعلقات توڑ کر بیٹھ جاتے ہیں۔

اس طرح کے افراد اپنا وقت ویڈیو گیمز کھیل کر یا کامکس پڑھتے ہوئے گزارتے ہیں۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسا سستی کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ ان کے ذہن میں چلنے والے طوفان کا اثر ہے۔

ان کے بقول ‘ وہ دنیا میں گھومنا چاہتے ہیں، وہ دوست یا محبوب بنانے کے خواہش مند ہوتے ہیں، مگر ایسا کرنہیں پااتے”۔

گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ یہ رویہ اب صرف جاپان تک محدود نہیں رہا، بلکہ امریکا، چین اور اسپین سمیت دیگر ممالک کے شہروں میں بھی یہ عام ہورہا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو