لعل شہباز قلندر کامزار خون سے لال ، درگاہ پر قیامت صغریٰ کا منظر،خود کش حملے میں 72سے زائد افراد شہید

سیون شریف(اردو پاور ڈاٹ کام )سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے احاطے میں دھماکہ ہو اہے جس کے باعث72 سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں جبکہ 250 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ،ابتدائی طور پر دھماکے کو خود کش قرار دیا جارہاہے،دھماکہ اس وقت ہوا جب دھمال جاری تھی،جس کے باعث شہادتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔الجزیرہ کے مطابق درگاہ پر خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔

ریسکیو اہلکار کا کہناہے کہ خود کش حملے میں اب تک 65 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ آئی جی سندھ کا کہناہے کہ 72 سے زائد شہید اور 250 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔ ایس ایچ او سہیون شریف کا کہناہے کہ 100 سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں جبکہ شہادتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے ۔ایم ایس سیہون شریف ہسپتال کا کہناہے کہ 50 سے زائد شہید ہو چکے ہیں جبکہ 250 سے زائد زخمی ہیں جبکہ ڈاکٹرز کی کمی تھی لیکن اب وہ ختم ہو گئی ہے اور زخمیوں کو بھرپور طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہناہے کہ دھماکہ درگارہ کے احاطے کے اندر ہواہے جس کے باعث50 افراد شہید ہو گئے ہیں جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں تاہم تمام زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیاہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے دوسری جانب پاک فوج نے رات کو اڑنے والے ہیلی کاپٹر اور سی ون تھرٹی طیارہ بھی زخمیوں کو دوسرے شہروں میں منتقل کرنے کیلئے فراہم کر دیاہے ۔ابتدائی طور پر ریسکیو ٹیموں اور ایمبولینسز کی کمی کے باعث لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو مقامی ہسپتال میں منتقل کیا ۔آج جمعرات کا روز ہے جس کے باعث درگارہ پر معمول سے ہٹ کر زیادہ رش زیادہ ہو تاہے ، ملک کے دیگر علاقوں سے حاضرین درگاہ پرآتے ہیں اور نذر نیاز کرتے ہیں۔ذرائع کا کہناہے کہ دھماکے کے باعث درگاہ پر بھگدرڑ مچ گئی جس کے باعث بھی کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کا کہناہے کہ بڑا ہسپتال 2گھنٹے کی مسافت پر نواب شاہ میں ہے،ابھی تک ریسکیو ٹیمیں نہیں پہنچی ہے،سیہون شریف کا اپنا ہسپتال بھی نہیں ہے،عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کا انتظام بالکل نہیں تھا، زخمی مزار کے احاطے میں تڑپ رہے ہیں کوئی اٹھانے والا بھی نہیں، زخمیوں میں بچے اور بوڑھے اور خواتین شامل ہیں،ابھی تک ایمبو لینسز بھی نہیں پہنچی ہیں۔

سجادہ نشین مہدی شاہ کا کہنا ہے کہ درگاہ پر سکیورٹی کے لیے صرف 2پولیس اہلکار تعینات تھے،لاشیں اور زخمی بکھرے پڑے ہیں،اٹھانے میں مشکلات درپیش ہیں۔سجادہ نشین مہدی شاہ کا کہنا تھا کہ درگاہ پر سکیورٹی کے لیے صرف 2پولیس اہلکار تعینات تھے،کافی مشکلات ہیں ،جمعرات کا روز ہونے کے باعث بہت رش تھا۔ ایس ایچ او سیہون شریف رسول بخش نے نجی ٹی وی ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ شہادتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔دوسری جانب ایک ریسکیو ورکر نے بتایا کہ دھماکے کے بعد کم از کم 65 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ اس دھماکے کے نتیجے میں 500 سے 530 لوگ شدید زخمی ہیں۔

علاوہ ازیں درگاہ کے سجادہ نشین ولی محمد نے 455 شہادتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایم ایس سول ہسپتال سیہون شریف نے 30 شہادتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد ہے جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے۔ایدھی سنٹر کے ترجمان نے بھی 40 شہادتوں کی تصدیق کردی ہے۔ وزیر صحت سندھ سکندر میندھرو کا کہنا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 30 سے 35 شہادتیں ہو چکی ہیں جبکہ 60 افراد زخمی ہیں۔

شاہ نورانی کے دربار پر دھماکہ ہواتھا جس کے بعد درگاہوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی لیکن ایک بار پھر افسوسناک خبر آ گئی ہے۔واضح رہے کہ پانچ روز میں یہ 7واں دھماکہ ہے ،دو روز قبل لاہور مال روڈ پر دھماکے میں 13افراد شہید ہو گئے تھے ۔

پنھنجي راءِ لکو