پاکستانی ورلڈکپ فتح کی سلور جوبلی مکمل

لاہور(آن لائن نیوز اردو پاور) پاکستانی ورلڈ کپ فتح کی سلور جوبلی مکمل ہوگئی، ابتدائی 5 میں سے صرف ایک میچ جیتنے والے سوئے شیر جاگے تو کوئی آگے نہ ٹھہر سکا، گرین شرٹس نے ہمت دکھائی تو قدرت نے بھی ساتھ دیا۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈکپ 1992میں میزبان ملکوں کے ساتھ پاکستان، انگلینڈ، بھارت، جنوبی افریقہ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کی ٹیمیں شریک ہوئیں۔ گرین شرٹس اچھا آغاز نہ کرسکے، پہلے میچ میں کیریبیئنز کے ہاتھوں 10وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے میں زمبابوے کیخلاف 53رنز سے فتح نصیب ہوئی، اگلے معرکے میں انگلینڈ نے پاکستان ٹیم کو صرف 74رنز پر ڈھیر کردیا، موسم خراب کے سبب میچ نامکمل رہنے پر گرین شرٹس کو ایک پوائنٹ ملا جو آگے چل کے سیمی فائنل تک رسائی کیلیے بڑا کار آمد ثابت ہوا۔ ٹیم کو بھارت نے 43 رنز سے مات دی تو جنوبی افریقہ نے بارش زدہ میچ میں 20رنز سے ہرادیا۔ 5میچز میں صرف ایک فتح حاصل کرنے کے بعد کوئی توقع نہیں کررہا تھا کہ پاکستان ایونٹ میں پیش قدمی جاری رکھ پائے گا۔
اگلے تمام مقابلوں میں فتح سمیت دیگر ٹیموں کے مقابلوں کا نتیجہ بھی اثر انداز ہوسکتا تھا لیکن عمران خان نے حوصلے پست نہ ہونے دیے، ان کا خیال تھا کہ سوئے شیر جاگ اٹھے تو کوئی راہ میں نہیں ٹھہر سکے گا پھرایسا ہی ہوا، گرین شرٹس نے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو 48رنز سے زیر کرنے کے بعد سری لنکا کو بھی 4وکٹ سے ہرادیا۔ روبن لیگ مرحلے کے آخری میچ میں نیوزی لینڈ پر3وکٹ سے فتح کے ساتھ پاکستان نے سیمی فائنل میں رسائی کی امیدیں زندہ رکھیں۔
اس وقت صورتحال یہ تھی کہ ویسٹ انڈیز کی آسٹریلیا کیخلاف جیت گرین شرٹس کو ایونٹ سے باہر کردیتی، کینگروز سرخرو ہوئے اور انگلینڈ سے بارش زدہ میچ میں ملنے والے پوائنٹ نے پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچا دیا جہاں ایک بار پھر نیوزی لینڈ کا سامنا تھا، کیویز نے مارٹن کرو کے91رنزکی بدولت 262کا مجموعہ حاصل کیا۔
جاوید میانداد (57) اور عمران خان (44) کے بعد انضمام الحق نے صرف37گیندوں پر 60رنز بٹور کر میزبان فتح چھین لی، یوں پاکستان کو اپنی تاریخ میں پہلی بار فائنل تک رسائی کا اعزاز حاصل ہوگیا۔ انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو زیر کرتے ہوئے ٹائٹل کی جانب پیش قدمی جاری رکھی۔
25مارچ کو میلبورن میں فیصلہ کن میچ میں پاکستان کی ابتدائی2 وکٹیں جلد گرنے کے بعد عمران خان(72) اور جاوید میانداد(58) نے قدرے سست بیٹنگ کرتے ہوئے 139رنز کی شراکت بنائی۔ بعدازاں انضمام الحق نے 35گیندوں پر 42اور وسیم اکرم نے 18بالز پر 33 رنز اسکور کیے، ٹیم نے 6وکٹ پر 249 کا مجموعہ حاصل کیا۔
جواب میں انگلینڈ کی بیٹنگ کو وسیم اکرم اور عاقب جاوید کے بعد مشتاق احمد نے بھی مشکلات کا شکار کیا، صرف 69پر 4وکٹ گرنے کے بعد ایلن لیمب اور نیل فیئر برادر نے اسکور140تک پہنچایا لیکن وسیم اکرم نے شراکت توڑتے کے بعد اگلی گیند پر نئے بیٹسمین لیوس کو بھی دھر لیا۔ فیئر برادر کا قصہ عاقب جاوید نے تمام کردیا۔ فتح انگلینڈ کی پہنچ سے دور ہوتی چلے گئی، عمران خان نے آخری بیٹسمین رچرڈ النگورتھ کو رمیز راجہ کا کیچ بنوایا تو ورلڈ کپ بھی پاکستانی قوم کی جھولی میں آگرا۔ رمضان المبارک میں حاصل ہونے والی اس کامیابی نے عیدکی خوشیاں دوبالا کردیں، اسکواڈ میں شامل ہر کرکٹرعوام کی آنکھوں کا تارا بن گیا۔

پنھنجي راءِ لکو