علاج معالجے کی سہولت کے اعتبار سے سوئٹزرلینڈ، سوئیڈن اورناروے سرفہرست

پیرس(آن لائن نیوزاردو پاور) عوام کو علاج معالجے کی فراہمی کے حوالے سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ابتدائی 10 ممالک میں امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک شامل ہی نہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دی لینسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے دوران 1990 سے 2015 تک دنیا بھر سے 195 ممالک میں علاج معالجے سے متعلق عوام کو فراہم کردہ سہولیات اور 32 جان لیوا امراض کی وجہ سے لوگوں کی اموات کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کی روشنی میں 25 سال کے دوران 195 ممالک میں خناق، کالی کھانسی، تپ دق، خسرہ، تشنج، کینسر، ہارٹ اٹیک اور زچگی سمیت دیگر امراض کی وجہ سے لوگوں کی اموات کے اعداد و شمار اکٹھے کئے گئے جس کے مطابق ان بیماریوں کی وجہ سے سب سے کم اموات سوئٹزر لینڈ، سوئیڈین اور ناروے میں ہوتی ہیں۔ یعنی علاج معالجے کی سہولیات کے اعتبار سے سوئٹزرلینڈ، سوئیڈین اور ناروے 195 ملکوں میں سرفہرست ہیں جب کہ حیران کن طور پر امریکا فہرست میں 35ویں اور برطانیہ 30ویں نمبر پر ہے جب کہ ابتدائی 10 ممالک میں آسٹریلیا چھٹے، فن لینڈ ساتویں، اسپین آٹھویں، ہالینڈ نویں اور لزمبرگ دسویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق صحت کے شعبے میں دنیا بھر کے مقابلے میں سب سے زیادہ رقم خرچ کرنے والے امریکا کی فہرست میں تنزلی ہوئی ہے اور وہ 35ویں نمبر پر ہے جب کہ برطانیہ نے دماغ کی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے نمایاں کامیابی حاصل کی اور وہ 30ویں نمبر پر ہے۔ ایشیا میں فلپائن، انڈونیشیا، بھارت اور برونائی جب کہ افریقہ میں بوٹسوانا، جنوبی افریقا اور لیسوتھو نے صحت کے شعبہ میں نمایاں بہتری حاصل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1990 سے 2015 کے دوران مجموعی طور پر تمام ممالک نے صحت کے شعبے میں مناسب اقدامات کئے تاہم فہرست میں سب سے آخرمیں آنے والے ممالک میں افغانستان، ہیٹی اور یمن شامل ہیں۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن میں ہیلتھ کیئر میٹرکس اینڈ ایوالیوشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفر مری کا کہنا ہے کہ 25 سال کے دوران علاج معالجے میں بہتری کے باوجود اب بھی کئی ممالک میں بیماریوں سے لڑنے کی استعداد کہیں بہتر ہوئی ہے یا کہیں بدترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ایسے ممالک ہیں جو ترقی اور مالی اعتبار سے مستحکم ہیں لیکن وہاں علاج معالجے کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

پنھنجي راءِ لکو