چھتوں پرسفید رنگ شہروں کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے،ماہرین

لندن(آن لائن نیوزاردو پاور)عالمی تپش یا گلوبل وارمنگ سے شہری آبادی سب سے ذیادہ متاثر ہوسکتی ہے کیونکہ اس سے گنجان آباد شہر کا درجہ حرارت غیر معمولی طور پر بڑھ سکتا ہے اب ماہرین کا خیال ہے کہ اگر عمارتوں کی چھتوں پر سفید رنگ کردیا جائے تو اس کیفیت کو کم کیا جاسکتا ہے جسے ’شہری گرمی‘ یا اربن ہیٹنگ کہا جاتا ہے اور اس سے عمارتیں بھی ٹھنڈی رہ سکتی ہیں۔
شہروں میں کنکریٹ اور اسفالٹ کی تعمیرات ذیادہ حرارت جذب کرتی ہیں اور گرمیوں میں قریب قریب موجود عمارت میں گرمی گویا پھنس کر رہ جاتی ہے اور اس کے علاوہ ایئرکنڈیشنڈ اور گاڑیوں سے نکالنے والی حرارت بھی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسی طرح سیاہ فرش حرارت جذب کرکے ماحول مزید گرم کردیتےہیں۔
سسیکس یونیورسٹی میں اکنامکس کے پروفیسر رچرڈ ٹول نے نیچر کلائمٹ چینج میں ایک رپورٹ پیش کی ہے جن کا خیال ہے کہ شہروں میں گرمی ذیادہ ہوتی جائے گی اور اس سے گنجان شہر گویا حرارتی جزیرے ’ ہیٹ آئی لینڈ‘ بن رہے ہیں۔ عمارتوں کو سفید رنگ دے کر یا ان کی چھتوں پر سفیدی پھیر کر اس کیفیت کو کم کیا جاسکتا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے شہروں میں 0.8 درجے سینٹی گریڈ گرمی کم کی جاسکتی ہے۔
لندن کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرمیوں میں اس شہر کا درجہ حرارت اطراف کے علاقوں سے 4 درجے سینٹی گریڈ ذیادہ ہوتا ہے۔ عمارتوں کی چھتوں کو سفید کرنے سے درجہ حرارت 2 درجے سینٹی گریڈ تک کم ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر رچرڈ کا اصرار ہے کہ دنیا کی تمام حکومتیں بڑے شہروں کی عمارتوں پر سفید رنگ دینے کی حوصلہ افزائی کریں جس کا خرچ اس فائدے سےکہیں ذیادہ ہے جو اس عمل کے بعد حاصل ہوسکے گا۔

پنھنجي راءِ لکو