امریکا کا افغان جنگ میں ناکامی کا اعتراف

واشنگٹن(آن لائن نیوزاردو پاور) سولہ سال سے جاری جنگ کے بعد اب امریکا نے افغانستان میں ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے۔
افغانستان کی جنگ امریکا کے گلے میں پھنسی ہوئی ایک ایسی ہڈی بن گئی ہے جسے وہ نہ نگل سکتا ہے اور نہ ہی اُگل سکتا ہے۔ اس بات کا اندازہ امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس کے تازہ بیان سے لگایا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں کامیاب نہیں ہورہا۔
امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا اس وقت افغانستان میں کامیاب نہیں ہورہا، تاہم جلد از جلد غلطیوں کو درست کرلیا جائے گا۔ وزیر دفاع جیمس میٹس نے کہا کہ افغانستان سے فوج نکالنا بھی غلطی ہوگی، کیونکہ پھر جنگجو اپنے ممالک سے باہر نکل کر امریکا پر حملہ آور ہوں گے اور پورے عالمی نظام کےلیے خطرے کا باعث بن جائیں گے۔ میٹس نے کہا کہ وہ ایک نئی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں اور وسط جولائی تک وہ اس بارے میں ارکان سینیٹ کو آگاہ کریں گے۔
آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیرمین سینیٹر جان مکین نے افغانستان میں حالات پر قابو پانے کے لیے نئی حکمت عملی تشکیل نہ دینے پر ٹرمپ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جان مکین نے کہا کہ نئی حکومت کو اقتدار میں آئے چھ ماہ ہوچکے ہیں لیکن تاحال افغانستان کےلیے کوئی نئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی۔ پچھلے 8 سال سے اس حکمت عملی پر عمل ہورہا ہے کہ ’’ہارنا نہیں‘‘ جبکہ وہ تو ناکام ثابت ہوچکی ہے۔ مکین نے سماعت میں اس ہفتے افغان فوجی کی فائرنگ سے تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا بھی ذکر کیا۔
یاد رہے کہ اس وقت افغانستان میں 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مزید فوج افغانستان بھیجنے پر غور کررہے ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو