سیاسی میدان میں نوازشریف کا انوکھا ریکارڈ

اسلام آباد(آن لائن نیوزا ردو پاور) پاناما کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد نوازشریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کی مدت پوری نہ کر سکے اور اس طرح انہوں نے ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔
پہلی بار نواز شریف کو 1993 میں سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے کے الزام پر گھر جانا پڑا اور دوسری بار 1997 میں اقتدار ملا لیکن سابق آرمی چیف پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اس مرتبہ پاناما کیس نے ان کی کہانی ختم کرا دی۔
پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے پاناما لیکس کیس کے فیصلے کے نتیجے میں نوازشریف کو قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت رکھنے کے باوجود سبکدوش ہونا پڑ گیا۔
پاناما لیکس سے شروع ہونے والے ہنگامے میں نوبت نوازشریف کی نااہلی اور وزارت عظمیٰ کے عہدے سے علیحدگی کے فیصلے تک پہنچنے کی کئی وجوہات ہیں، جہاں مسلم لیگ (ن) اسے سازشوں کا کرشمہ قرار دیتی ہے وہاں نوازشریف کے اپنے فیصلے بھی اس صورتحال کی وجہ بنے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیدیا
یہ پہلا موقع نہیں جب نوازشریف کو وقت سے پہلے گھر جانا پڑا، اس سے قبل بھی دو مرتبہ ان کی حکومت قبل از وقت ختم ہوئی، ماضی میں بھی نواز شریف کو اپنے سیاسی مخالفین کی جانب سے مختلف نوعیت کی عدالتی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے دو مقدمات میں انہیں سزا بھی ہوئی، البتہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی ان کے اپنے دورِ حکومت میں شروع ہوئی ہو۔
نوازشریف 1990 میں پہلی مرتبہ وزیراعظم بنے تو الیکشن میں دھاندلی اور آئی ایس آئی کی جانب سے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے الزامات عائد کئے گئے، 1993 میں اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے نواز شریف کی حکومت کو کرپشن کے الزامات میں برطرف کردیا، نوازشریف کو سپریم کورٹ سے تو ریلیف مل گیا مگر آرمی چیف کی مداخلت پر نوازشریف اور غلام اسحاق خان دونوں کو گھر جانا پڑ گیا۔
1997 میں جب نواز شریف نے دو تہائی اکثریت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے دوسری دفعہ وزارت عظمی سنبھالی تو لگتا تھا کہ ان کے سیاسی مخالفین اب کچھ بگاڑ نہ سکیں گے لیکن ڈھائی برس کے قلیل عرصے بعد ہی ان کے اپنے چنے ہوئے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے اکتوبر 1999 میں ان کا تختہ الٹ دیا۔

پنھنجي راءِ لکو