مصری طیارے نے گرنے سے پہلے تیزی سے دو موڑ کاٹے تھے

یونان کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ پیرس اور قاہرہ کے درمیان لاپتہ ہونے والے مصری مسافر طیارے نے بحیرۂ روم میں گرنے سے پہلے دو تیز موڑ کاٹے تھے۔
پانوس کامینوز کے مطابق اے 320 ایئر بس نے ’بائیں جانب 90 ڈگری اور پھر دائیں جانب 360 ڈگری موڑ کاٹا۔‘
یونانی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ مصری مسافر طیارہ ریڈار پر سے غائب ہونے سے پہلے 25,000 فِٹ سے زیادہ نیچے آیا۔
وسری جانب مصر کی سول ایوی ایشن کے وزیر نے کہا ہے کہ تکنیکی خرابی سے زیادہ دہشت گردی کا ممکنہ خطرہ ’زیادہ مضبوط ہے۔‘
شریف فتحی کے مطابق مسافر طیارے کا ملبہ ابھی تک نہیں ملا تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق طیارے کی تلاش کا کام کرنے والی ٹیموں نے طیارے کو ملبے کو دیکھا ہے۔
اس سے پہلے فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پیرس اور قاہرہ کے درمیان لاپتہ ہونے والا مصری طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے۔
لاپتہ ہونے والے مصری طیارے کی وسیع پیمانے پر تلاش کا کام جاری ہے۔
یونان اور مصر کی مسلح افواج لاپتہ ہونے والے طیارے کو تلاش کرنے کی کوششوں میں ملوث ہیں جب کہ فرانس نے کشتیاں اور جہاز بھیجنے کی پیش کش کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے یونان کے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پائلٹ نے آخری بار رابطے پر کسی مسئلے کے بارے میں نشاندہی نہیں کی تھی۔
جہاز جب غائب ہوا تو مصر کی فضائی حدود میں 10 میل اندر آ چکا تھا اور اس علاقے میں خراب موسم کے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی۔
یجپٹ ایئر نے جہاز پر سوار افراد کی شہریت کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں جن کے مطابق ان میں 15 فرانسیسی، 30 مصری، دو عراقی، جبکہ برطانیہ، بیلجیئم ، پرتگال، چاڈ، سوڈان، الجزائر ، کینیڈا، کویت اور سعودی عرب کا ایک ایک باشندہ شامل ہیں۔
مصری حکام کا کہنا ہے کہ وہ آخری بار طیارے کے ریڈار پر دکھائی دیے جانے والے علاقے میں تلاش کے لیے جیٹ طیارے بھیجے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یونان کے حکام سے بھی اس حوالے سے رابطہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک مسافر طیارے کی تلاش کے لیے کسی بھی مدد کے لیے تیار ہے اور یہ کہ وہ مصر کے فوجی اور سول حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

مصری طیارے نے گرنے سے پہلے تیزی سے دو موڑ کاٹے تھے“ ایک راءِ

پنھنجي راءِ لکو