طبی ماہرین کا میڈیکل ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بایوٹکس کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ

لندن: عالمی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کسی ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بایوٹکس دوائیں دینے کا رحجان بالکل ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا بھر کے مریضوں میں بیکٹیریا، وائرس اور جراثیم ان کے سامنے مزید سخت جان بن کر ان دواؤں کو بے اثر کررہے ہیں۔
ڈاکٹروں اور ماہرین نے پوری دنیا میں اینٹی بایوٹک ادویات کے خلاف مریضوں میں پیدا ہونے والی مزاحمت کے 2 سالہ سروے کے بعد کہا ہے کہ 2050 تک ان دواؤں کی بے اثری کینسر سے زائد اموات کی وجہ بن سکتی ہے کیونکہ اینٹی بایوٹکس کے اندھا دھند استعمال سے مریضوں کے جراثیم بہت تیزی سے بدل کر مہنگی اور مؤثر ترین ادویات کو بھی بے کار بنارہے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اینٹی بایوٹکس ادویات صرف مناسب طبی ٹیسٹ کے بعد ہی دی جائیں۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت یورپ اور امریکا میں سالانہ 50 ہزار لوگ صرف اس لیے ہلاک ہورہے ہیں کہ ان کا انفیکشن کسی بھی اینٹی بایوٹکس سے قابو نہیں آرہا۔ رپورٹ میں ڈاکٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ محض اپنے قیاس کی بنا پر اینٹی بایوٹکس دینے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ انفیکشن کے لئے نئے اور تیز رفتار ٹیسٹ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے پوری دنیا کے ڈاکٹر مریضوں میں اینٹی بایوٹکس ادویات ’’مٹھائیوں‘‘ کی طرح بانٹ رہے ہیں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کئی آپریشن مثلاً سیزرین عمل، کولہے کی ہڈیوں کی منتقلی اور کیموتھراپی جیسے کاموں کے بعد انفیکشن روکنا ناممکن ہوجائے گا اور مریضوں کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق اس صدی کے وسط تک ناقابلِ علاج جراثیم اور انفیکشن سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک کروڑ سالانہ تک پہنچ سکے گی۔

پنھنجي راءِ لکو