غربت دماغی نشوونما پر اثر انداز ہوکر ڈپریشن کا مریض بناسکتی ہے، تحقیق

نارتھ کیرولینا: غربت میں وقت گزارنے اور پسماندہ علاقے میں رہنے والے افراد کی ذہنی ترکیب کچھ اس طرح بدل جاتی ہے کہ غریب افراد زندگی بھر ڈپریشن کے شکار رہتے ہیں۔
امریکی یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہےکہ ان کی تحقیق سے ذہنی امراض اور ڈپریشن کو کم کیا جاسکتا ہے اور آبادی کو ان اہم مسائل سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کی 3 سالہ تحقیق میں 132 سفید فام بچوں کو شامل کیا گیا جن کی عمر 11 سے 15 سال تھی جو انتہائی کم آمدنی سے اونچی کمائی رکھنے والے گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے جب کہ ان میں سے نصف بچوں کے اہل خانہ میں ڈپریشن کی خاندانی تاریخ موجود تھی۔
3 سال کے اختتام پر کم آمدنی والے خاندان کے افراد ڈپریشن اور ذہنی امراض میں مبتلا پائے گئے۔ مزید تحقیق پرمعلوم ہوا کہ غریب علاقوں میں رہنے والے افراد کے جین اور ان کی دماغی سرکٹ ایک حد تک تبدیل ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دماغ کے ایک اہم حصے ایمگڈالا میں یہ تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ سروے میں شامل بچوں کے ایمگڈالا میں زیادہ سرگرمیاں دیکھی گئی تھیں اور وہ اداسی کے شکار تھے۔
مماہرین کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی حیثیت اور مالی کیفیت نہ صرف دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ وہ جین میں تبدیلیاں بھی پیدا کرسکتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ غربت دماغی نشوونما پر بھی بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ ناکافی غذا، آلودگی اور رہائش کی نامناسب سہولیات دماغ کے طبعی اور نفسیاتی پہلوؤں پر منفی اثرانداز ہوتی

پنھنجي راءِ لکو