رواں سال ایک ساتھ رمضان شروع ہونے کا امکان

اسلام آباد : حکومتی کوششوں کے بعد ملک میں ایک ہی دن ماہ رمضان کا آغاز ہونے کا امکان ہے، پشاور کی مسجد قاسم خان کے مہتمم مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی سے قبل اپنی کمیٹی کا اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سال ملک بھر میں ماہ رمضان کا ایک ساتھ آغاز کرنے کے لیے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کی قیادت میں وفد نے مسجد قاسم خان کے مہتمم مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے ساتھ مذاکرات کیے تھے، جس میں انہوں نے کئی مطالبات اور تجاویز پیش کیں۔

مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے چاند دیکھنے کے معاملے میں تعاون پر حکومت نے مفتی پوپلزئی کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں طلب کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم اب صرف مقامی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہوگا جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کراچی میں منقعد کرنے کا نوٹیفیکشین جاری کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کا یہ بھی موقف تھا کہ ان کی رویت ہلال کمیٹی میں چاند کی شہادت دینے والا شخص خود حاضر ہوتا ہے جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا یہ طریقہ کار نہیں ہے۔

تین ہفتے قبل سردار یوسف نے کہا تھا کہ رواں سال رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور مں منعقد کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ چاند دیکھنے سے متعلق تمام مسائل اور اختلافات کو موقع پر ہی حل کیا جاسکے، حکومت ملک میں رمضان کے آغاز اور 2 عیدوں کے معاملے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے، لیکن یہ کام بہت مشکل ہے۔

رمضان المبارک 1437 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 6 جون بروز پیر کو چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کی زیر صدارت محکمہ موسمیات کے کراچی کیمپ آفس میں ہوگا۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں رمضان کا چاند پیر کی شام نظر آنے کے قوی امکانات ہیں اور منگل 7 جون کو ملک میں پہلا روزہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین فلکیات کے مطابق چاند نظر آنے کے لیے اس کی عمر 26 گھنٹے ہونی چاہیے جبکہ پیر کی شام تک چاند کی عمر 36 گھنٹے ہو جائے گی۔

دوسری جانب مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے اجلاس کل ہی طلب کیا ہے۔

مسجد قاسم علی خان کے مہتمم مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے کہاہے کہ پشاور کی مقامی کمیٹی کا آج (5جون کو) کوئی اجلاس نہیں ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چاند کے حوالے سے کوئی بھی شہادت ملنے پر وفاقی وزیر مذہبی امور سے رابطہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے چاند کے معاملے پر تقریباً ہر سال تنازعات سامنے آتے رہے ہیں جہاں پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے ہر سال مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلانات کے برعکس ایک دن قبل ہی چاند دیکھنے کا اعلان کیا جاتا رہا ہے ہے۔

مفتی پوپلزئی موصول ہونے والی شہادتوں کو، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے رد کیے جانے کو خیبر پختونخوا سے زیادتی کے مترادف قرار دیتے رہے ہیں۔

دوسری جانب یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے جدید سائنسی حسابات کے مطابق ہوتے ہیں جبکہ مسجد قاسم علی خان کے فیصلے اکثریتی طور پر سائنسی اعتبار سے ناممکن ہوتے ہیں۔ سائنس کی مدد لیے بغیر چاند نظر آنے یا نہ آنے کا بالکل درست فیصلہ کرنا چونکہ مشکل ہے، اس لیے مسجد قاسم علی خان کے فیصلے اگر غلط نہ بھی ہوں، تب بھی مشتبہ ہوتے ہیں۔

سرکاری اور غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹیوں کے درمیان اختلافات نئی بات نہیں، یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے اور دونوں کمیٹیوں کی جانب سے ایک دوسرے کی شہادتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جاتا رہا ہے۔

یوں تو چارسدہ، مردان اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں مقامی طورپر رویت ہلال کی بہت سی کمیٹیاں قائم ہیں جو ہر سال اپنے طور پر فیصلے کرتی رہی ہیں، تاہم ان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی کمیٹی کو سب سے زیادہ بااثر خیال کیا جاتا ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے تقریباً 70 سے 80 فیصد لوگ مفتی پوپلزئی کی کمیٹی کے اعلان کے مطابق ہی رمضان کا آغاز کرتے ہیں اور عید الفطر مناتے ہیں، اس کمیٹی کے صوبہ کے دیگر اضلاع کی کمیٹیوں کے ساتھ بھی رابطے قائم ہے۔

مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی مسجد قاسم علی خان مبینہ طور پر گزشتہ تقریباً دو صدیوں سے رمضان کی آمد اور عید الفطر کے حوالے سے فتوے جاری کررہی ہے۔ یہی نہیں بلکہ پوپلزئی خاندان پچھلے 80 سالوں سے اس مسجد کا انتظام بھی سنبھالتا آرہا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو