دولتِ اسلامیہ فلوجہ سے نکلنے والوں کو نشانہ بنا رہی ہے

ناروے کی امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم عراق کے شہر فلوجہ سے نکلنے والے شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔
نارویجیئن ریفوجی کونسل کا کہنا ہے کہ فلوجہ سے فرار ہونے والے خاندانوں نے بتایا ہے کہ کیسے دولت اسلامیہ کے جنگجو دریائے فرات کے راستے سے فرار ہونے والے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
این آر سی کے زیر انتظام مہاجرین کیمپ میں آنے والے افراد کا کہنا ہے کہ فلوجہ میں اب بھی 50 ہزار شہری موجود ہیں۔
واضح رہے کہ عراقی فوج نے پچھلے ماہ فلوجہ کو دولت اسلامیہ کے کنٹرول سے واپس لینے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
فلوجہ دارالحکومت بغداد سے محض 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور 2014 سے دولت اسلامیہ کا کنٹرول اس شہر پر ہے۔
فلوجہ کی ریجنل کونسل کے سربراہ شاکر العیسوی نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ فلوجہ سے شہری دریائے فرات ریفریجیریٹرز، الماریوں وغیرہ کے ذریعے عبور کر رہے ہیں۔
این آر سی کے عراق میں سربراہ نصر مفلاحی کا کہنا ہے ’جس کا ہمیں ڈر تھا وہی ہو رہا ہے کہ شہر چھوڑنے والے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں اسی بات کا ڈر تھا کہ معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جائے گا جو شہر چھوڑنا چاہتے ہیں۔‘
عراقی فوج نے اتوار کو کہا ہے کہ اس نے فلوجہ کا محاصرہ کر لیا ہے اور صرف دریائے فرات کا مغربی حصہ اس کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
دوسری جانب فراسنسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فلوجہ کے شمال میں واقع صقلاویہ قصبے میں اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے جس میں 400 لاشیں ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ لاشیں 2014 اور 2015 میں دولت اسلامیہ کے ہاتھوں قتل کیے گئے فوجیوں کی ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو