شوگر کی سطح میں بہت زیادہ کمی بھی جان لیوا

ذیابیطس ٹائپ ٹو ایک جان لیوا مرض ہے جو درحقیقت متعدد امراض کا باعث بنتا ہے اور اس کے شکار افراد کو اپنے خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہت زیادہ ادویات کا استعمال بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے خاص طور پر اگر وہ بہت زیادہ کم ہوجائے۔

مایو کلینک کی اس تحقیق کے دوران 31 ہزار ایسے افراد کا جائزہ لیا گیا جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار تھے۔

تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ یہ افراد کس حد تک اپنے بلڈ شوگر کی سطح کو قابو میں رکھتے ہیں اور اس کی سطح میں کتنی کمی جان لیوا ثابت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں یہ افراد ہسپتال میں داخل ہونے پر مجبور ہوگئے۔

محققین کے مطابق بہت زیادہ جارحانہ انداز میں ذیابیطس کا علاج بلڈ شوگر کو بہت زیادہ کم کرکے مریض کو کوما، بے ہوشی، خون میں گلوکوز کی کمی اور کسی بھی بیماری کے اچانک حملے کا شکار بناسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ ادویات کا استعمال فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنتا ہے خاص طور پر اگر عمر 50 سال سے زائد اور دیگر طبی مسائل کا بھی سامنا ہو۔

تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے بلڈ شوگر کو محفوظ اور معمول کی سطح پر رکھنا ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس میں بہت زیادہ کمی لے آئیں، اس کا اطلاق صحت مند افراد پر بھی ہوتا ہے۔

محققین نے مزید بتایا کہ بہت زیادہ ادویات کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح خطرے کی حد سے بھی زیادہ نیچے گرجاتی ہے اور یہ طویل المعیاد طبی مسائل کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے گردوں اور آنکھوں کو نقصان پہنچنے سمیت معذوری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو