بینکوں کو جنوری تامارچ 52.9ارب کاخالص منافع

کراچی: بینک دولت پاکستان نے 31 مارچ2016 کو ختم سہ ماہی کیلیے شعبہ بینکاری کی کارکردگی کاجائزہ جاری کردیا جس میں شعبہ بینکاری کی اثاثہ جاتی بنیاد میں ہونے والے 1فیصد اضافے کو اجاگر کیا گیا۔
اس نمو میں بنیادی کردار حکومتی تمسکات (زیادہ تر پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز) میں بینکوں کی سرمایہ کاری کا ہے کیونکہ مجموعی طور پر قرضوں میں موسمی کمی دیکھنے میں آئی، اس کی وجہ اجناس وایس ایم ایز کی مالکاری کی مد میں قرضوں کی خالص واپسی ہے تاہم مجموعی قرضوں میں موسمی کمی (0.6فیصد) 2 برس میں اسی سہ ماہی کے دوران 1.2 فیصد اوسط کمی سے نیچے تھی۔
اس کی وجہ نجی شعبے کو قرضوں (1 فیصد) کی فراہمی میں نمو ہے جوزیادہ تر معینہ سرمایہ کاری قرضے تھے، مذکورہ سہ ماہی میں ڈپازٹس بشمول کرنٹ و فکسڈ ڈپازٹس میں 0.6 فیصد کمی ہوئی تاہم بچت ڈپازٹس میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا نتیجتاً مالی اداروں (بیشتر اسٹیٹ بینک) کی جانب سے قرضوں نے اثاثہ جاتی توسیع کیلیے ضروری رقوم فراہم کیں، اس دوران اثاثہ جاتی معیار میں معمولی کمی ہوئی، قرضوں کے مقابلے میں غیرفعال قرضوں کے تناسب (انفیکشن تناسب) میں 32 بی پی ایس کے اضافے سے اس کی شرح 11.7 فیصد تک پہنچ گئی اور خالص قرضوں کے مقابلے میں خالص غیرفعال قرضوں کے تناسب میں 23 بی پی ایس کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ شرح 2.1 فیصد ہوگئی۔
اگرچہ مارکیٹ لیکویڈٹی میں کچھ تغیر دیکھا گیا لیکن بینکوں کے حکومتی تمسکات میں بڑھتے ہوئے حصے کے باعث فنڈ کی بنیاد پر سیالیت میں مزید بہتری ہوئی، جنوری تامارچ کی سہ ماہی میں 2.1 فیصد کے سال بہ سال اضافے سے 52.9 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل ہواتاہم منافع کی رفتار میں سست روی کے باعث خالص سودی مارجن کم ہو کر مارچ 2016 میں 3.9 فیصد ہو گیا جبکہ ایکویٹی پر منافع 2.3 فیصد رہا، جنوری تا مارچ 2016 کے دوران ادائیگی قرض کی صلاحیت کم ہو کر 16.3 فیصد پر آگئی جو مارچ 2015 میں 17.4 فیصد تھی تاہم یہ اب بھی 10.25 فیصدکی کم از کم مقامی مطلوبہ حد اور عالمی بینچ مارک8.625 فیصد سے خاصی زیادہ ہے۔

پنھنجي راءِ لکو