مودی کے خطابات میں تاریخی غلطیاں، سوشل میڈیا پر خوب تنقید

واشنگٹن: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکا کے حالیہ دورے کے دوران اڑیسہ کے شہر کونارک کے700سال پرانے سوریہ مندر کو2 ہزار سال پرانا کہہ ڈالا جس کے بعد سوشل میڈیا پر مودی کا خوب مذاق اڑایا گیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے حالیہ دورے میں انھوں نے اڑیسہ کے شہر کونارک کے 700 سال پرانے سوریہ مندر کو2 ہزار سال پرانا کہہ ڈالا جس کے بعد سوشل میڈیا پر مودی کا خوب مذاق اڑایا گیا۔ 2013 میں مودی نے پاکستانی شہر ٹیکسلا کو بھارتی ریاست بہار کا حصہ بتایا تھا۔ 2014 میں مودی نے 1885 میں قائم ہونے والی کانگریس پارٹی پر الزام لگایا تھا کہ اس نے 1857 میں جنگِ آزادی کو نظرانداز کر دیا تھا۔ 2003 میں مودی نے تقسیم کے وقت ایک ڈالر کی قیمت ایک روپے کے برابر بتائی تھی جو کہ سراسر غلط ہے۔ یو پی اے حکومت کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے نریندر مودی یہ بھول گئے تھے کہ اس وقت ایک روپے کی قیمت 30 سینٹ کے برابر تھی اور اس وقت ایک روپیہ ایک پاؤنڈ کے برابر تھا۔ احمد آباد میں اکتوبر2003 میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ احمد آباد میونسپل میں خواتین کے ریزرویشن کی تجویز سردار ولبھ بھائی پٹیل نے1919 میں پیش کی تھی۔
طویل مدت تک ریاست گجرات کے وزیراعلی رہنے والے نریندر مودی کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ولبھ بھائی پٹیل نے یہ تجویز1926 میں دی تھی۔ نومبر 2003 میں بنگلور میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ 15 اگست کو ملک کا وزیر اعظم لال قلعے کے دروازے سے قوم سے خطاب کرتا ہے۔ سبھی کو معلوم ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر بھارت کا وزیراعظم لال قلعے کی فصیل پر کھڑا ہو کر خطاب کرتا ہے نہ کہ دروازے پر، یکم نومبر 2003 کو مودی نے مہاتما گاندھی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھیں موہن لال داس کرم چند گاندھی کہہ دیا تھا جب کہ مہاتما گاندھی کا مکمل نام موہن داس کرم چند گاندھی تھا۔ پٹنہ میں ایک ریلی کے دوران نریندر مودی نے کہا تھا کہ سکندراعظم کی فوج نے پوری دنیا فتح کر لی تھی لیکن جب انھوں نے بہاریوں سے پنگا لیا تو ان کا کیا حشر ہوا۔ تاریخ گواہ ہے سکندراعظم کی فوج نے کبھی دریائے گنگا کو عبور ہی نہیں کیا۔

پنھنجي راءِ لکو