سخت سیکیورٹی حصار میں فرانس یورو فٹبال کپ کی میزبانی کیلیے تیار

یرس: سخت سیکیورٹی حصارمیں فرانس یورو فٹبال کی میزبانی کیلیے تیار ہے، جمعے کو افتتاحی میچ میں رومانیہ سے مقابلہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی اور دیگر خدشات کے سائے میں فرانس یورو کپ کی میزبانی سے لطف اندوز ہونے کو تیار ہے۔ ممکنہ دہشتگرد حملوں کے پیش نظر ملک میں ہائی الرٹ بھی جاری ہوچکا، برطانیہ اور امریکا نے بھی اس حوالے سے متنبہ کیاکہ فرانس کو ایونٹ کے دوران دہشتگری کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، سنگین صورتحال کے پیش نظر فرانس نے فٹبال فینز کے لیے اسمارٹ فون ایپ متعارف کرائی جو انھیں کسی بھی بحرانی صورتحال سے آگاہی فراہم کرے گی، ماہرین کو خطرہ ہے کہ یورو کپ2016کے دوران اسٹیڈیمز، فین زونز، براڈ کاسٹنگ وینیوز اور ٹرانسپورٹ اسپاٹ کو دہشتگرد نشانہ بنا سکتے ہیں، اس سے قطع نظر فیلڈ کے باہر تنازعوں کی پیچیدہ صورتحال اور غیرمتوقع انجریزمیں الجھے فرانس کی پریشانی آخرکار اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے،میزبان ٹیم اسٹیڈ ڈی فرانس اسٹیڈیم میں گروپ اے میچ میں رومانیہ کیخلاف مقابلے سے ایونٹ کا آغاز کرے گی۔
فرنچ سائیڈ کی یورپیئن چیمپئن شپ کی تیاریوں کو اس وقت تھوڑا سا دھچکا لگا جب رئیل میڈرڈ کے اسٹرائیکر کریم بینزیما کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انھیں اسکواڈ میں شامل نہ کرنے کی وجہ نسل پرستانہ تعصب ہے، سیکس ٹیپ بلیک میلنگ اسکینڈل میں نام آنے کے بعد سے وہ پچھلے سال اکتوبر سے فرانس کی نمائند گی نہیں کرپائے، موجودہ کھلاڑیوں میں ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ گول کرنے والے بینزیما الجیرین نژاد ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کوچ ڈیڈائر ڈیشمپس نے ایک انتہا پسند ملکی تنظیم کی ایما پر انھیں اسکواڈ میں شامل نہیں کیا، کریم کے رئیل میڈرڈ ٹیم میٹ رافیل ورانے ہیمسٹرنگ انجری سے دوچار ہونے کے باعث ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے پائیںگے۔
بارسلونا کے جیرمی میتھیو نے بھی اسکواڈ سے نام واپس لے لیا جبکہ لیور پول کے ماماڈو شاخو ڈوپنگ کی وجہ معطل ہیں،ان سب باتوں کے بعد کوچ ڈیشمپس کیلیے دفاعی آپشن کافی محدود ہوچکے، انھوں نے کہا کہ اسکواڈ کے اعلان کے بعد سے جو باتیں سامنے آئیں یہ میرے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں، میزبان ٹیم کیلیے امیدیں اب بھی کافی زیادہ ہیں کیونکہ پال پوگابا، اینتھونی مارشل اور اینٹونیو گریزمین جیسے نوجوان اور ٹیلنٹ کے حامل کھلاڑی فرانس کیلیے1984اور 1998کی پرفارنس کو دہراسکتے ہیں جب انھوں نے ہوم گراؤنڈ میں ٹائٹل اپنے نام کیا، ڈیشمپس کے کھلاڑی ویسے بھی بھرپور فارم میں موجود ہیں، ٹیم نے اپنے پچھلے10میں سے 9میچز میں کامیابی حاصل کی۔
انھیں صرف انگلینڈ کیخلاف ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا، یہ میچ پچھلے سال نومبر میں پیرس حملوں کے بعد کھیلا گیا، اس کی وجہ بھی شاید یہ تھی کہ مذکورہ واقعے کی وجہ سے کھلاڑیوں کا ذہن منتشر تھا، یہ یورو کپ کا پہلا ایونٹ ہے جس میں24ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ جب فرانس نے 1984میں میزبانی کی تو محض 8ٹیمیں ہی ٹورنامنٹ میں موجود تھیں، فرانس آخری میزبان ملک ہے جس نے 1998میں یوروکپ کا ٹائٹل جیتا تھا، اب اسے مہم کا آغاز رومانیہ کیخلاف کرنا ہے جو سرپرائز دینے کیلیے تیار ہے۔
ان کا دارومدار اپنے ٹھوس دفاع پر ہوگا،ٹیم پچھلے 8برسوں میں پہلے اہم ٹورنامنٹ میں جلوہ گر ہورہی ہے،کوالیفائنگ راؤنڈ میں اس کا دفاع بھی بہترین رہا، کوچ اینجہل آئیورڈانیسکو کی ٹیم نے10میچز میںصرف 2 بار ہی حریف ٹیم کو گول کرنے کا موقع فراہم کیا۔
نومبر میں ہونے والے حملوں کے بعد سے کئی پلیئرز تشویش میں بھی مبتلا ہیں،جرمنی کے کھلاڑی جیروم بوٹینگ نے گذشتہ دنوں کہا تھاکہ یورو کپ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں میری فیملی موجود نہیں ہوگی تو میں کھیلتے ہوئے کافی بہتر محسوس کروںگا،حالیہ دنوں میں یوکرین میں فرانسیسی شہری کے گرفتار ہونے کے بعد حکام نے سیکیورٹی کو مزید سخت کرتے ہوئے 3ہزار پولیس آفیسرز کی تعیناتی کا بھی کہہ دیا ہے، میزبان ملک ایونٹ کے محفوظ انعقاد کیلیے90ہزار سیکیورٹی اہلکاروں اور گارڈز کی خدمات حاصل کرچکا،13ہزار پرائیوٹ گارڈز بھی ان میں شامل ہیں جو سیکیورٹی انتظامات کو فول پروف بنائیںگے۔

پنھنجي راءِ لکو