برطانیہ بھیجا جانے والا آم جہاز سے آف لوڈ، ایکسپورٹرز کا احتجاج

کراچی: قومی ایئرلائن کی جانب سے ایکسپورٹ سیزن کے عین عروج پر آم کی برآمدی کنسائمنٹس آف لوڈ کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی کا خدشہ ہے جس پر ایکسپورٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے ایکسپورٹرز کے ساتھ خود خسارے کا شکار قومی ایئرلائن کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت وزیر تجارت خرم دستگیر، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ایس ایم منیر ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے سخت کوششوں میں مصروف ہیں، آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن بھی برآمدات میں اضافے کے لیے حکومتی کوششوں میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کررہی ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ پی آئی اے کے حکام برآمدات میں اضافے کے لیے قومی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے چیئرمین پی آئی اے کو ارسال کردہ ہنگامی خط میں مطالبہ کیا ہے کہ برآمدی کنسائمنٹس کی آف لوڈنگز کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے غفلت کا مظاہرہ کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور برآمدات کے لیے بلاتعطل کارگو سروس یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر برآمدی ہدف حاصل نہ ہونے کی ذمے داری قومی ایئرلائن کی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
خط میں کہا گیاکہ قومی ایئرلائن ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے معاون کردار ادا کرنے کے بجائے برآمدی کنسائمنٹس آف لوڈ کرکے برآمدات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے، اس حوالے سے ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے 6جون کو پی آئی اے کے جنرل منیجر کارگو اور دیگر متعلقہ افسران سے ملاقات کرکے برطانیہ کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کی کنسائمنٹ آف لوڈ کیے جانے کی وجہ سے ایکسپورٹزر اور ملکی معیشت کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا جن کی وجہ سے برطانیہ جیسی اہم منڈی میں پاکستان کا شیئر برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
جی ایم کارگو کا کہنا تھا کہ آف لوڈنگ بعض تکنیکی مسائل کا نتیجہ ہیں جنہیں دور کیا جاچکا ہے اور اب مزید آف لوڈنگ نہیں کی جائے گی تاہم جی ایم کارگو کی یہ یقین پوری نہ ہوسکی اور 11جون کو ہی پی آئی اے کی فلائٹ PK-787 کے ذریعے کراچی سے برطانیہ ایکسپورٹ کی جانے والی 6ٹن کی برآمدی کھیپ پیلیٹ اور کنٹینرز کی عدم دستیابی کو جواز بناکر آف لوڈ کردی گئی، اس بارے میں جنرل منیجر کارگو کو فوری طور مطلع کرتے ہوئے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی تاہم جی ایم کارگو کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا اور اس کے اگلے روز ہی برطانیہ جانیوالی 9 ٹن کی کنسائمنٹ بھی آف لوڈ کردی گئی۔
خط میں پی آئی اے کی انتظامیہ سے سوال کیا گیاکہ جذبہ حب الوطنی کے تحت قومی ایئرلائن کو خصوصی طور پر کارگو بزنس دینے والے پاکستانی ایکسپورٹرز کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے، ایکسپورٹرز کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کون کریگا، برآمدی سیزن کے شروع ہونے سے قبل کارگو سروس کیلیے پیلیٹ اور کنٹینرز کی مطلوبہ تعداد کا بندوبست کرنا کس کی ذمے داری ہے۔

پنھنجي راءِ لکو