لاپتہ مصری طیارے کا ملبہ ایک ماہ بعد مل گیا

قاہرہ: مصر کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ لاپتہ ہونے والے مصر کی فضائی کمپنی ایجپٹ ایئر کے مسافر طیارے کا ملبہ بحیرہ روم سے مل گیا۔

مصر کا یہ طیارہ 19 مئی کو پیرس سے قاہرہ آتے ہوئے بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں عملے سمیت 66 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ نے مصر کی تحقیقاتی کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تباہ شدہ طیارے کے ملبے کا پتہ گہرے سمندر میں تلاش میں مصروف جان لیتھ برج نامی بحری جہاز نے لگایا، اور ساتھ ہی یونانی جزیرے کریٹے اور مصر کے ساحل کے درمیان موجود ملبے کی تصاویر بھی حاصل کیں۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں ملبے کے مقام کا نقشہ تیار کیا جائے گا۔

75 میٹر طویل جان لیتھ برج سونار اور دیگر جدید آلات سے لیس ہے، اور 6 ہزار فٹ کی گہرائی میں بھی ملبے کی تلاش کرسکتا ہے۔

مصر ایئر کا 19 مئی کو مسافر طیارہ اے 320 نارمل اڑان کے دوران اچانک گر کر تباہ ہوا تھا۔

ریڈار کے مطابق گرنے سے قبل جہاز پہلے 90 ڈگری بائیں اور پھر 360 ڈگری دائیں مڑا اور 38 ہزار فٹ کی بلندی سے 10 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچ کر ریڈار سے غائب ہوگیا۔

مصر ایئر کے مطابق طیارے میں 15 فرانسیسی، 30 مصری، ایک برطانوی، 2 عراقی، ایک کویتی، ایک سعودی، ایک سوڈانی، ایک چاڈ کا شہری، ایک پرتگالی، ایک بیلجیئن، ایک الجیرین اور ایک کینیڈین شہری سوار تھے۔

طیارہ گرنے کی اصل وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکیں، تاہم لیک ہونے والے فلائٹ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ طیارے میں موجود سینسر نے ٹوائلٹ میں دھویں اور 2 کاک پٹ ونڈوز میں خرابی کا اشارہ دیا تھا۔

حادثے کے بعد گزشتہ ایک ماہ سے مصر، یونان، فرانس، امریکا اور دیگر ممالک کے بحری جہاز اور طیارے ملبے کی تلاش میں مصروف تھے۔

مصر کے ہوا بازی کے وزیر شریف فاتحی یہ کہہ چکے ہیں کہ طیارے میں کوئی تکنیکی نقص نہیں تھا، بلکہ اسے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، تاہم اس حوالے سے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے اور نہ ہی کسی دہشت گرد گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پنھنجي راءِ لکو