طورخم کے بعد ایرانی سرحد پر ‘پاکستان گیٹ’ کی تعمیر

کوئٹہ/ لنڈی کوتل: پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم پر گیٹ کی تعمیر کے معاملے کے بعد پاکستانی حکام نے غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے ایران کی سرحد پر تفتان کے مقام پر گیٹ کی تعمیر شروع کردی۔

فرنٹیئر کور (ایف سی) کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر خالد بیگ اور بلوچستان کسٹمز کے کلیکٹر سعید احمد جدون نے ضلع چاغی میں تفتان کے مقام پر ‘پاکستان گیٹ’ کا سنگ بنیاد رکھا۔

یہ گیٹ دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا اور اس پر ایک کروڑ 50 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے جبکہ اس کا افتتاح 14 اگست کو یوم آزادی پر کیا جائے گا۔

ایران پہلے ہی اپنی حدود میں صوبہ سیستان-بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں میر جاوا کے مقام پر گیٹ تعمیر کرچکا ہے اور پاکستان سے مطالبہ کررہا تھا کہ وہ بھی اس طرح کا گیٹ اپنی جانب تعمیر کرے۔

ایران نے پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد کے مختلف مقامات پر 10 فٹ اونچی فصیلیں بھی تعمیر کررکھی ہیں۔ تفتان میں دروازے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر بیگ نے کہا کہ گیٹ کی تعمیر کا مقصد سرحدی انتظام کاری کو مزید موثر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دروازہ ‘ٹریڈ گیٹ’ ہوگا اور پاکستان میں داخل ہونے والے ہزاروں تاجروں اور سیاحوں کو سہولت فراہم کرے گا۔

اس موقع پر کلیکٹر کسٹمز سعید احمد جدون نے کہا کہ یہ گیٹ بلوچستان کسٹمز اور فرنٹیئر کور کی جانب سے مشترکہ طور پر تعمیر کیا جارہا ہے اور یہ سرحد پر پاکستان کی علامت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے اس گیٹ کی تعمیر کی درخواست کی تھی تاہم یہ سرحدی امور کی بہتر طریقے سے انجام دہی کے لیے خود پاکستان کی بھی ضرورت تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیٹ کی تعمیر سے سرحد کے دونوں اطراف غیر قانونی تجارت سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

حکومت پاکستان، ایران سے ملحقہ سرحد پر ‘پاکستان ہاؤس’ کے نام سے بھی ایک عمارت تعمیر کررہی ہے جس کا مقصد ایران اور عراق جانے والے زائرین کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

چاغی کے کمشنر قادر بخش پیر کانی نے بتایا کہ پاکستان ہاؤس کی تعمیر جاری ہے جسے جلد مکمل کرلیا جائے گا۔

طورخم گیٹ
پاک افغان بارڈر پر طورخم کے مقام پر گیٹ کی تعمیر جاری ہے تاہم اس کی رفتار انتہائی سست ہے، حکام کا کہنا ہے کہ سخت گرمی اور رمضان کے روزوں کی وجہ سے کام وقفے وقفے سے کیا جارہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ طورخم میں کرفیو کے نفاذ کی وجہ سے کسی کو سرحد کے قریب جانے کی اجازت نہیں تھی جبکہ سرحد کی بندش کی وجہ سے تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئی تھیں اور پشاور کو طورخم سے ملانے والی شاہراہ پر ٹرک پھنس گئے تھے۔

علاوہ ازیں افغان سیکورٹی گارڈز جو اتوار 12 جون کو سرحد کے زیرو پوائنٹ کے قریب قائم اپنی چوکیوں کو خالی کرکے چلے گئے تھے، اب کشیدگی کم ہونے کے بعد واپس آگئے ہیں۔

پاکستانی سرحد پر فرنٹیئر کور (ایف سی) اور فوج کے جوان بدستور چوکنا ہیں اور پاکستانی سیکیورٹی حکام اب تک اس بات کے منتظر ہیں کہ سیکیورٹی حکام پر مشتمل افغانستان کا اعلیٰ سطح کا وفد سرحد پر فلیگ میٹنگ کے لیے آئے۔

اُدھر لنڈی کوتل میں قبائلی عمائدین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش کی۔

انہوں نے دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تصادم کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ وہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے افغانستان میں موجود عمائدین سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سرحد پر مشتبہ افغان باشندہ گرفتار
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ چمن بارڈر کے قریب سے ایک مشتبہ افغان شہری کو غیر قانونی اسلحے کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔

فرنٹیئر کور کے جوانوں نے مذکورہ شخص کو فرینڈ شپ گیٹ کے قریب سے حراست میں لیا اور اس کے قبضے سے 2 پستول اور گولیاں بھی برآمد ہوئیں۔

مشتبہ شخص کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس کا تعلق افغستان کے صوبہ غزنی سے ہے، جسے مزید تحقیقات کے لیے متعلقہ حکام کے حوالے کردیا گیا۔

پنھنجي راءِ لکو