متحدہ اپوزیشن کے پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے 6 نکات پیش , پی پی اور پی ٹی آئی کا کنٹینر ایک ہی ہوسکتا ہے: اعتزاز احسن

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے 6 نکات پیش کردیے اور کہا ہے کہ جس کا نام پاناما پیپرزمیں آیا اس کی اور اس کے خاندان کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن تحقیقات کا آغاز وزیر اعظم اور ان کے خاندان سے ہو اوراگرکوئی اپارٹمنٹ خریدا گیاتومختارنامہ دینا چاہیے،بتانا چاہیے کہ کس سے خریدا۔ جب تک پاناما پیپرز کی تحقیقات کے حوالے سے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی جاتی تب تک ٹی او آر کمیٹی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے نہیں تو عید کے بعد پی پی اور پی ٹی آئی کا کنٹینر ایک ہی ہوسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ اپوزیشن کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر متحدہ اپوزیشن کی 9 جماعتوں میں سے صرف 5 جماعتیں پریس کانفرنس میں شریک ہوئیں جبکہ ایم کیو ایم، اے این پی ، قومی وطن پارٹی اوربی این پی عوامی نے متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میںشرکت نہیں کی۔

پی پی رہنما نے کہا کہ حکومت پاناما پیپرز کی تحقیقات نہیں چاہتی بلکہ ڈیڑھ 2 لاکھ مقدمات کی انکوائری چاہتی ہے ۔ پاناما پیپرز کی حمودالرحمان اور ایبٹ آباد کمیشن جیسی تحقیقات نہیں چاہتے اس میں مالیاتی جرم کیا گیا ہے جس میں پاکستان کا سرمایہ خفیہ طریقے سے باہر بھیجا گیا جس کی تحقیقات کیلئے خصوصی قانون سازی کی جائے ایسا قانون ایسا ضابطہ ہوجس میں سب کی تحقیقات یکساں ہو ں اور وزیر اعظم کا کوئی امتیازنہ ہو۔

سینیٹر اعتزاز احسن کا اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیر اعظم پرالزام ہے وہ مجرم ثابت نہیں ہوئے تحقیقات کا آغاز وزیراعظم اور ا ن کے خاندان سے ہو۔جس کا نام پاناماپیپرز میں آیا اس کے خاندان کے افراد کی تحقیقات ہونی ہے۔ جس کا نام پاناما میں آیا ہے اس کے قریبی رشتے داروں کے مختارنامے لیے جائیں اور مختارناموں کے ذریعے ان افراد کے بینک اکاونٹس تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز میں جس کسی کا نام آیا ہے وہ ایک شخص کو وکالت نامہ دے اور مخصوص قانون میں مطلوبہ شخص اور اس کے خاندان کے مختار نامے لیے جائیں ۔ فرانزک ایڈیٹر کو بینک اکاو¿نٹس تک رسائی دی جائے ۔ بینک اکاو¿نٹ سے رقم منتقل کرنے کا وکالت نامہ دیا جائے ۔ جس شخص سے تحقیقات کی جائیں وہ بتائے کہ اس نے اربوں روپے کے اثاثے کیسے بنائے ہیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نوازنے انکشاف کیا کہ لندن میں ان کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہے وجہ نہیں پتا کہ وزیر اعظم کے صاحبزادے نے انکشاف کیوں کیا۔ ہم نے 3 مئی کو اپنے 15 ٹی او آرز پیش کیے لیکن اس کے مقابلے میں حکومت نے اپنے ٹی او آرز پیش کیے اپوزیشن نے حکومت کے 4 ٹی او آرز میں سے 3 مان لیے اور 24 اپریل کو حکومت نے سپریم کورٹ کو خط لکھا جو سپریم کورٹ نے واپس کردیا اور حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کردیا۔ وزیر اعظم نے 16 مئی کو اسمبلی میں خطاب کیا اور 17 مئی کو بارہ رکنی ٹی او آر کمیٹی بنی لیکن حکومت کی جانب سے پاناما پیپرز کی تحقیقات میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا۔

پنھنجي راءِ لکو