‘پاکستان صرف ہندوستان کی این ایس جی رکینت کا مخالف’

اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل سفیر ضیمر اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان نے صرف ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی مخالفت کی ہے۔

ضمیر اکرم نے ان خیالات کا اظہار اسٹریٹیجک ویژن انسٹیٹوٹ (ایس وی آئی) کے زیرِاہتمام این ایس جی اجلاس کے نتائج کے موضوع پر گول میز کانفرنس کے دوران کیا۔

نیوکلیئرسپلائرز گروپ (این ایس جی) کا اجلاس سیئول میں شروع ہوچکا ہے اور رواں ماہ 23 اور 24 جون کو ہونے والے سیشن میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہ کرنے والے ممالک جیسے کہ پاکستان اور ہندوستان کی رکنیت کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔

پاکستان کے سابق سفیر نے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سورج کے بیان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان سرحد پار ممالک کی اُس وقت حمایت کرے گا جب کوئی بھی ملک میرٹ پر پورا اترے گا۔
خیال رہے کہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا کہ پاکستان سمیت کوئی بھی ملک ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت کے خلاف نہیں ہے۔

ہندوستان این ایس جی کا رکن بننا چاہتا ہے جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ نان پرولیفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کے ساتھ یکساں برتاؤ کیا جائے، واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان نے اب تک این پی ٹی پر دستخط نہیں کیا۔

چین بھی پاکستان کے اس موقف پر قائم ہے اور مغربی ممالک کی حمایت کے باوجود ہندوستان کے جوہری کلب میں شمولیت کا سخت مخالف ہے۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ کے مطابق این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی این ایس جی میں شمولیت کے لیے بات چیت جاری ہے اور تمام ممالک کی مشاورت کے بعد رکنیت کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کئی ممالک نے ہندوستان کو پہلے حمایت کا یقین دلایا تھا تاہم ان ممالک نے بھی 9 جون کو ویانا گروپ میٹنگ میں ہندوستان کی رکنیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔
گول میز کانفرنس سے خطاب کے دوران ضمیر اکرم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ صرف ہندوستان کی رکنیت سے خطے میں عدم استحکام اور امن کا قیام خطرے میں پڑ جائے گا اور ہندوستان کی ‘انٹری’ کے بعد وہ پاکستان کی جوہری کلب میں شمولیت کی راہ میں رکاوٹ بن جائے گا۔

اس موقع پر ایس وی آئی کے صدر ڈاکٹر طفر اقبال نے کہا کہ صرف ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت سے پاکستان کی قومی سلامتی، معاشی اور صعنتی ترقی بری طرح متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان بدترین ملکوں میں سے ایک ہے جو جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا رہا ہے لیکن پاکستان، ہندوستان کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے اس سے قبل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رکنیت حاصل کی تھی اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کیا ہے لیکن دنیا کو ہندوستان کی جانب سے اس معاہدے کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی۔

پنھنجي راءِ لکو