’روشن میری تربت کو للہ ذرا کرنا‘— امجد صابری کا آخری کلام

کہتے ہیں جو اس دنیا سے رخصت ہونے والا ہوتا ہے اسے پہلے ہی کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طرح اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کا آخری وقت شاید قریب ہے۔

وہ شخص کچھ ایسے کام اور کچھ ایسی باتیں کرنے لگتا ہے جو اس کے گزر جانے کے بعد لوگوں کو یہ کہنے پر مجبور کردیں کہ شاید وہ جان چکا تھا کہ اس کی موت کا وقت قریب ہے۔

ایسا ہی کچھ معروف قوال امجد صابری کے گزر جانے کے بعد ہوا۔

اپنی زندگی میں بہترین قوالیاں پڑھنے والے امجد صابری نے اپنی زندگی کا آخری کلام بھی قبر کے حوالے سے پڑھا، جہاں وہ دعا کرتے نظر آئے کہ جب بھی ان کی موت کا وقت آئے رسول اللہﷺ انہیں سرخرو رکھیں اور ان کی قبر میں روشنی ہو۔

سفر آخرت سے قبل امجد صابری کی آخری دعا اور کلام یہ تھا:

میں قبر اندھیری میں گھبراؤں گا جب تنہا

امداد میری کرنے آجانا رسول اللہﷺ

امداد میری کرنے آجانا رسول اللہﷺ

روشن میری تربت کو للہ ذرا کرنا

جب وقت نزاع آئے آقا دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

میں قبر اندھیری میں گھبراؤں گا جب تنہا

امداد میری کرنے آجانا رسول اللہﷺ

امداد میری کرنے آجانا رسول اللہﷺ

روشن میری تربت کو للہ ذرا کرنا

جب وقت نزاع آئے آقا دیدار عطا کرنا

مجرم ہوں زمانے کا محشر میں بھرم رکھنا

رسوائے زمانہ ہوں کملی میں چھپا لینا

رسوائے زمانہ ہوں دوزخ سے بچا لینا

منظور دعا میری مقبول خدا کرنا

جب وقت نزاع آئے آقا دیدار عطا کرنا

پنھنجي راءِ لکو