این ایس جی ممالک غیر جانب داری کا مظاہرہ کریں،پاکستان

اسلام آباد(ویب ڈیسک)اسٹریٹجک پلان ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ایک عہدیدار نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) ممالک کو پاکستان کو ٹیکنالوجی کی دوڑ سے باہر رکھنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی جوہری کلب کی رکنیت کی درخواست پرایک ساتھ غور کیا جائے۔

سینٹر فارانٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ڈائریکٹر ظاہر کاظمی نے کہا کہ ‘پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) پر دستخط نہ کرنے والے ملک ہندوستان کے ساتھ جوہری کلب میں شامل ہونا چاہتا ہے، لہذا این ایس جی ممالک بھی غیرجانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کو جوہری کلب میں شامل کرنے کے بارے میں سوچے’۔

اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ڈائریکٹر ظاہر کاظمی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سیئول میں این ایس جی کا اجلاس جاری ہے، جس میں 48 رکنی ممالک پاکستان اور ہندوستان کی این ایس جی رکنیت کی درخواست پرغور کررہے ہیں۔

ہندوستان کو مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے تاہم پاکستان پرامید ہے کہ این ایس جی ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کے معاملے پر غیر امتیازی رویہ اپنائیں گے۔

واضح رہے کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے اور جوہری کلب کی رکینت کے لیے این پی ٹی معاہدے پر دستخط لازمی ہے۔

پاکستان کا قریبی دوست چین، ہندوستان کی شمولیت کے سخت خلاف ہے اور چین کا موقف ہے کہ این پی ٹی معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کو این ایس جی کی رکنیت دی جائے۔

خیال رہے کہ این ایس جی 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔

سول جوہری توانائی ٹیکنالوجی کے لیے پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے ظاہر کاظمی نے کہا کہ پاکستان کو این ایس جی کی رکنیت نہ ملنے کا مطلب یہ ہوگا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی پاکستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایس جی ممالک پاکستان کو ٹیکنالوجی کی دنیا سے دور رکھنے کی بجائے پاکستان کی تعمیر و ترقی کو برقرار رکھنے میں اس کا ساتھ دیں۔

انہوں نے پاکستان کی این ایس جی رکینت کے حوالے سے کہا کہ ’پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کا اہل ہے اور این پی ٹی کے علاوہ این ایس جی کے قوانین کی پاسداری کرنے کے لیے تیار ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس گروپ میں شمولیت کے حوالے سے مہارت، افرادی قوت اور بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور گزشتہ 42 برسوں سے جوہری توانائی کو حفاظتی طریقوں سے استعمال کرنے کے حوالے سے پروگرام مکمل کرچکا ہے اور حفاظتی پلاور پلانٹس چلا رہا ہے۔

ظاہر کاظمی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہندوستان کو این ایس جی کی رکنیت ملنے سے خطے میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوجائے گی اور پاکستانی کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا، اس لیے این ایس جی ممالک خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ممالکوں کی درخواستوں پر غور کرے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل سفیر ضیمر اکرم بھی صرف ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی مخالفت کرچکے ہیں اور انہوں نے ہندوستان کی جوہری کلب میں شمولیت کو خطرہ قرار دے دیا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو