استنبول کے اتا ترک ایئرپورٹ پر یکے بعد دیگرے تین خود کش حملے ، 36فراد جاں بحق،147زخمی ، پروازیں بحال

استنبول (ویب ڈیسک)ترکی کے شہر استنبول کے اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر یکے بعد دیگرے تین خود کش حملوں میں 36افراد جاں بحق اور 147 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہاہے ، دوسری طرف ریسکیو کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد ایئرپورٹ کو پروازوں کے لیے کھول دیاگیا جبکہ آخری اطلاعات تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ترک میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں داعش کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق تین خود حملہ آور وں نے ایئرپورٹ کے انٹرنیشنل ٹرمینل کی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس پر سیکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آورزخمی ہوگیا، ایک حملہ آور کے زخمی ہونے کے بعد تینوں حملہ آوروں نے یکے بعد دیگرے اپنے آپ کو بارودی مواد سے اڑا لیا اور یوں وہ ایئرپورٹ میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔

ترک حکام کے مطابق متاثر ہونیوالے افراد کو ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیاجہاں زیادہ ترزخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہےاور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ، زخمی اور مرنیوالوں میں زیادہ تعداد ترک شہریوں کی ہے ۔

دھماکوں کے باعث ایئرپورٹ پر فضائی آپریشن معطل کرکے تمام مسافروں کو ہوٹلوں میں منتقل کردیاگیا تاہم ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ٹرمینل کو پروازوں کے لیے کھول دیاگیا۔

‘مجھے اپنی بہن نہیں ملی’
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق دھماکوں کے بعد انھوں نے کئی لاشوں کو شیٹوں کی مدد سے ڈھکا ہوا دیکھا، ہر جگہ مسافروں کا سامان بکھرا ہوا تھا، جبکہ ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں کی کرچیاں جابجا پڑی نظر آئیں۔

ایک عینی شاہد محمد عبداللہ نے اے ایف پی کو بتایا، ‘ کوئی آیا اور اس نے فائرنگ شروع کردی اور میری بہن نے بھاگنا شروع کردیا، مجھے نہیں معلوم وہ کس راستے کی طرف گئی، جس کے بعد میں نیچے گر گیا، میں اُس وقت تک فرش پر تھا، جب تک فائرنگ ختم نہ ہوگئی، اس کے بعد مجھے اپنی بہن نہیں ملی’۔

واقعے کے بعد ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ ایئر پورٹ پر خود کش دھماکے کا مقصد معصوم عوام کو قتل کرکے ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔

انھوں نے پوری دنیا خصوصاً مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات کریں۔
577352eb99579
پاکستان کی شدید مذمت
پاکستان نے استبول ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ہر ممکن طریقے سے دہشت گردی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے بھی ترکی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان ترک حکومت اور عوام کے ساتھ ہے ۔

امریکی صدر کی مذمت
امریکی صدر براک اوباما نے بھی ترکی میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ترکی کے ساتھ ہیں۔

ابھی تک واقعے کی ذمہ داری کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم حالیہ دنوں میں کرد عسکریت پسندوں، داعش اور بائیں بازو کی دیگر تنظیموں کی جانب سے ترکی کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

گذشتہ ماہ 10 مئی کو ترکی کے جنوب مشرقی شہر دیارِباقر میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل رواں برس 28 اپریل کو بھی ترکی کے شہر بورسا میں ایک خاتون خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 13 افراد زخمی ہوگئے۔

جبکہ رواں سال مارچ میں بھی دیارِباقر میں ایک کار بم دھماکے میں 7 پولیس اہلکار ہلاک اور 27 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پنھنجي راءِ لکو