بنگلہ دیش: ریسٹورنٹ پرحملہ کرنے والے 6 دہشت گرد ہلاک

ڈھاکا(ویب ڈیسک)بنگلہ دیش کے سفارتی علاقے کے مشہور ریسٹورنٹ پر حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے 13 افراد کو بازیاب کرالیا گیا،جبکہ پولیس نے 6 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیش کی ریپڈ ایکشن بٹالین کے کمانڈر توہن محمد مسعود کے حوالے سے بتایا کہ بازیاب کرائے گئے افراد میں 3 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ واقعے میں 6 حملہ آوروں سمیت متعدد لوگ ہلاک ہوئے۔

توہن محمد مسعود نے بتایا، ‘ہم نے 6 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ہے اور جس مرکزی جگہ پر انھوں نے قبضہ کر رکھا تھا، اسے کلیئر کرالیا گیا ہے۔’

دوسری جانب بنگلہ دیشی فوج کے ترجمان کرنل راشد الحق نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘آپریشن ختم ہوگیا اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول ہے۔’

یاد رہے کہ دارالحکومت ڈھاکا کے سفارتی علاقے کے مشہور ریسٹورنٹ پر رات گئے مسلح افراد نے حملہ کرکے وہاں موجود لوگوں کو یرغمال بنالیا تھا، جس کے بعد پولیس نے کیفے میں یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن شروع کیا۔

حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے ریسٹورنٹ اور علاقے کا محاصرہ کرلیا، جس کے بعد حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا، اس دوران حملہ آوروں نے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب بم بھی پھینکے۔

جبکہ سیکیورٹی حکام نے صورتحال کے پیش نظر میڈیا کو براہ راست کوریج سے روک دیا تھا۔

دوسری جانب داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 24 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

تاہم بنگلہ دیش پولیس نے شدت پسند تنظیم کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہوئے، جبکہ 6 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیاگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ڈھاکہ کے علاقے گلشن میں واقع ہولی آرٹیسَن بیکری پر حملے میں بچ جانے والے کچن ملازم سُمن رضا نے بتایا کہ مسلح افراد ہتھیاروں اور بموں سے لیس تھے، حملہ آور مقامی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 20 منٹ پر ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے اور کسٹمرز اور ملازمین کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا۔

جمونا ٹیلی ویژن نے سُمن رضا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور حملہ کردیا۔

ریسٹورنٹ سے باہر آنے والے ایک اور ملازم نے مقامی چینلز کو بتایا کہ حملے کے وقت ریسٹورنٹ میں تقریباً 20 گاہک موجود تھے، جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی تھے، جبکہ عملے کے 15 سے 20 افراد بھی اس وقت ریسٹورنٹ میں کام کر رہے تھے۔

ڈھاکہ میں امریکی سفارتخانے نے بھی ٹوئٹر پر فائرنگ اور لوگوں کو یرغمال بنائے جانے کے حوالے سے لکھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈھاکا میں تمام پاکستانی سفارت کار اور ان کے اہلخانہ محفوظ ہیں۔

نفیس ذکریا کا کہنا تھا، ‘ہم پاکستانی سفارتی عملے سے رابطے میں ہیں اور وہ سب محفوظ ہیں’۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈھاکا کے ریسٹورنٹ پر حملے کے بعد پاکستان کے سفارتی عملے نے اپنی نقل و حرکت محدود کردی ہے۔

نفیس ذکریا نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ‘ریسٹورنٹ میں یرغمال بنائے گئے افراد میں کوئی پاکستانی شامل نہیں ہے’۔

پنھنجي راءِ لکو