روزے کی حالت میں بیوی سے گلے ملنا ممنوع ہے:مفتی اعظم دبئی

دبئی(ویب ڈیسک)ماہ رمضان کی مناسبت سے روزمرہ زندگی کے حوالے سے کئی ایسے سوالات ذہن میں جنم لیتے ہیں جن کے جوابات نہ ملنے تک وہ بے چین رہتا ہے۔شہریوں کے ایسے ہی سوالات کے جوابات دبئی کے مفتی اعظم نے وضاحت سے دیئے ہیں۔
ایک شہری نے سوال کیا کہ ”کیا میں روزے کی حالت میں اپنی اہلیہ سے بغل گیر ہو سکتا ہوں؟جس کا جواب دیتے ہوئے اسلامک افیئرز اور خیراتی سرگرمیوں کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی احمد مشاعل نے کہا کہ اگرچہ رمضان میں بھی یہ خواہش ہو سکتی ہے تاہم گلے ملنا اور بوسہ دینا ممنوع ہے۔شادی شدہ جوڑوں کے درمیان جسمانی کشش عبادت کو متاثر کرسکتی ہے اس لیئے میاں بیوی کو افطار تک خود پر قابو پانا چاہئے۔
ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص روزہ رکھنے کی سکت نہیں رکھتا تو وہ ہر روزہ کے بدلے ایک شخص کو کھانا کھلائے۔
ایک شہری نے سوال کیا کہ کیا رمضا ن میں موت آنااس بات کا ثبوت ہے کہ مرنے والا ایک بھلا آدمی تھا؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کسی بھی وقت یاجگہ پر انتقال اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ مرحوم اللہ کے قریب تھا یا اچھا یا برا تھا۔
مختلف علاقوں میں افطار کے مختلف اوقات کے باعث بندے کو کس نظام الاوقات کے مطابق سحر و افطار کرنا چاہئے؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روزہ دار جہاں موجود ہو اس وقت کی مناسبت سے سحروافطار کرے۔
سفر کے دوران روزہ کے حوالے سے دبئی کے مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ ایسا شخص جس کاسفر 78کلومیٹرسے زیادہ ہو اسے دوران سفر روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔تاہم ایسی صورت میں جب مسافر سفر سے تھکان محسوس نہ کرے وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔سفر کے دوران کسی بھی جگہ چار روز یا اس سے زیادہ عرصے کا قیام کرنے والے کو روزہ رکھنا ہوگا۔
ایک اور سوال کہ کیاروزہ کے دوران ٹیسٹ اور تجزیہ کے لئے خون دیا جاسکتا ہے ؟کے جواب میں انہوں نے کہا ہاں اس کی اجازت ہے۔

پنھنجي راءِ لکو