سوئٹزرلینڈ میں برقع پرپابندی، 10 ہزار ڈالرسے زائدجرمانہ

زیوریخ(ویب ڈیسک)سوئٹزرلینڈ کے علاقے ٹچینو میں مسلمان خواتین کو برقعہ پہننے پر پابندی عائد کرتے ہوئے خلاف ورزی کی صورت میں 11 ہزار ڈالر جرمانے کا قانون نافذ کردیا گیا۔

دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق چہرے کو ڈھانپنے کے خلاف متنازعہ قانون ریفرنڈم کے ذریعے بنایا گیا ہے۔

متنازعہ قانون کو متعارف کرائے جانے پر مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے نورا اِلّی اور راشد نیکاز نے احتجاجاً برقعہ پہن کر لوکارنو کی گلیوں کے چکر لگائے۔

پولیس نے الجیرین نژاد فرانسیسی راشد نیکاز اور نومسلم نورا اِلّی کو روک کر دونوں پر بالترتیب 230 ڈالر اور 9ہزار 900 ڈالر جرمانہ عائد کردیا۔

نیکاز اور نورا اِلّی کی جانب سے احتجاج کے باوجود مقامی حکومتی اہلکاروں نے قومی سطح پر برقعے پر پابندی کے لیے دستخطی مہم کا آغاز کردیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے جنوبی علاقے ٹچینو میں 2013 میں اس قانون کو متعارف کرانے کے لیے ریفرنڈم کیا گیا تھا جس میں 65 فی صد افراد نے حصہ لیا تھا۔

مقامی حکومت نے نومبر میں اس قانون کو اس وقت منظور کیا تھا جب پارلیمنٹ نے وضاحت کی کہ یہ قانون سوئٹزرلینڈ کے وفاقی آئین سے متصادم نہیں ہے۔

اس قانون کو پیش کرنے والے جارجیو گیرنگلی کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے ملک میں اسلامی بنیاد پرستوں کے لیے ایک پیغام ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو اس کی حمایت کرنا چاہتے ہیں اس کے مذہب کے قطع نظر خوش آمدید کہا جائے گا لیکن جو ہماری روایات کو نظر انداز کرے اور مذہبی قواعد کے مطابق متوازی معاشرہ قائم کرتے ہوئے اس کو ہمارے معاشرے پر نافذ کرنا چاہے تو خوشی سے قبول نہیں کیا جائے گا’۔

واضح رہے اس قانون کا اطلاق ان خبروں کے بعد ہوا جب دومسلمان لڑکیوں کی جانب سے اپنے اسکول میں لڑکوں کے ساتھ تیراکی کا سبق لینے سے انکار کرتے ہوئے سوئس شہریت لینے سے انکار کیا تھا۔

پنھنجي راءِ لکو