ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش ناکام،امریکہ نے جمہوری حکومت کی حمائت کر دی،60 ہلاک

انقرہ(ویب ڈیسک)ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش اُس وقت ناکام بنادی گئی، جب صدر رجب طیب اردگان کی کال پر عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

سی این این ترک چینل پر دکھائے گئے مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کرنے والے تقریباً 50 فوجیوں نے استنبول میں واقع بوسفورس کے پل پر ہتھیار ڈال دیئے۔

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق بغاوت میں ملوث 754 فوجیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ایک سینئر ترک عہدیدار نے بتایا کہ بغاوت کی کوشش کے دوران فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 60 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔

صدارتی محل سے منسلک ایک عہدیدار کے مطابق ترک فوج نے انقرہ میں صدارتی محل کے باہر موجود ٹینکوں پر ایف 16 طیاروں سے بمباری بھی کی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل ترکی کے سیٹلائٹ آپریٹر پر حملے میں ملوث ایک ملٹری ہیلی کاپٹر کو بھی انقرہ کے ضلع گولباسی میں مار گرایا گیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق ترک باغی فوجی گروپ نے گن شپ ہیلی کاپٹرز سے فائرنگ اور جیٹ طیاروں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ترک صدر رجب طیب اردگان باغی فوجی گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے بعد وطن پہنچے۔

استنبول ایئرپورٹ پر پریس کانفرس کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے بغاوت کو ‘غداری’ قرار دیا اور کہا کہ صورتحال حکومت کے کنٹرول میں ہے اور منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور عوام پر گولیاں چلانے والوں کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور جمہوریت پسند عوام نے باغی فوجیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش ناکام بنادی اور ملکی سلامتی اور وحدت کو نقصان پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

ترک صدر نے ترکی میں بغاوت کا الزام عالم فتح اللہ گولن پر عائد کیا۔

اس سے قبل ترک صدر صدر رجب طیب اردگان نے سی این این ترکی سے فیس ٹائم کے ذریعے ویڈیو کال کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ بغاوت کی کوشش پر قابو پا لیں گے’

انہوں نے شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ حکومت کی حمایت میں سڑکوں پر آئیں۔

اردگان کا کہنا تھا، ‘عوام کی طاقت سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں، اب وہ چوراہوں اور ایئرپورٹس پر جو کریں گے، انہیں کرنے دیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی کوشش محمد فتح اللہ گولن نامی دینی مبلغ کے پیروکاروں کا کام ہے، جو کبھی اردگان کے اتحادی تھے، مگر اب امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کا اعلان کرتے ہوئے ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ ترکی میں مارشل لاء اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جبکہ ملک اب ایک ‘امن کونسل’ کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا موجودہ حکومت کی جانب سے ترکی کے جمہوری اور سکیولر قوانین کو نقصان پہنچایا گیا ہے، جبکہ جلد از جلد نیا آئین تیار کیا جائے گا۔

ٹی وی پر جاری ہونے والی تصاویر میں مرکزی شہر استنبول اور دارالحکومت انقرہ کے مرکزی چوراہوں پر عوام کی بڑی تعداد دکھائی دی، جو ترک پرچم لہراتے ہوئے منتخب حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر رہے تھے۔ دونوں شہروں میں فائرنگ بھی ہوئی۔

انقرہ پر جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں نے پروازیں کیں، جبکہ دھماکے بھی سنے گئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے رپورٹرز نے ایک ہیلی کاپٹر کو فائر کرتے ہوئے بھی دیکھا جبکہ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹروں نے انٹیلی جنس ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا تھا۔

نشریاتی ادارے این ٹی وی کے مطابق ایک ترک ایف سولہ طیارے نے دارالحکومت انقرہ کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا جسے فوج کا باغی دھڑا استعمال کر رہا تھا۔

ترک اسپیشل فورسز کے کمانڈر جنرل ذکی اکساکلی نے نشریاتی ادارے این ٹی وی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی مسلح افواج حکومت کے خلاف بغاوت کی حمایت نہیں کرتیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی جبکہ ان کی اسپیشل فورسز عوام کی خدمت کے لیے موجود ہیں۔

اس سے پہلے ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ ترک افواج کے ایک دھڑے نے بظاہر بغاوت کی کوشش کی۔

این ٹی وی پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘یہ درست ہے کہ بغاوت کی کوشش کی گئی’۔

یلدرم نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم کہا کہ’ترکی کسی بھی ایسے اقدام کی اجازت نہیں دے سکتا جس سے جمہوریت میں خلل واقع ہو۔’

امریکی صدر باراک اوباما نے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہوکر رجب طیب اردگان حکومت کی حمایت کریں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے نیٹو کے اہم اتحادی ملک ترک میں فوج کے ایک گروپ کی جانب سے جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش پر ترک عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی پر تشدد کاروائیوں سے دور رہیں اور ان میں شامل نہ ہوں ۔

پنھنجي راءِ لکو