عوامی تحریک نے سائبر کرائم بل کو چیلنج کردیا

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے نئے سائبر کرائم بل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق عوامی تحریک کی جانب سے ایڈووکیٹ اشتیاق اے خان نے پٹیشن دائر کی، جس میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ چونکہ یہ بل آزادی اظہار رائے سمیت بنیادی حقوق کے خلاف ہے، لہذا اسے قانون بننے روکا جائے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ معاشرے کا ہر طبقہ مجوزہ قانون کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہے، مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں اور ان کے اراکین ایک دوسرے کے خلاف اس قانون کا غلط استعمال کرسکتے ہیں، جبکہ اس کی دفعات میں دہشت گردی سے متعلق بھی ایک شق شامل ہے۔ پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ سائبر کرائم بل کی سیکشن 18 ہتک عزت سے متعلق ہے، جبکہ اس حوالے سے پہلے ہی ایک قانون موجود ہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کو سائبر کرائم بل میں وہی دفعات شامل کرنے کے بجائے موجودہ قانون میں بہتری لانی چاہیے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو اس بل کے ذریعے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے کسی بھی شہری کو گرفتار کرنے اور اس کی ذاتی زندگی میں مداخلت کے لامحدود اختیارات دے دیئے گئے، جبکہ اس میں مجرموں کے لیے جرمانے اور قید کی سزاؤں پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2 روز قبل 11 اگست کو سائبر کرائم بل قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔

اگرچہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بل کی مخالفت کی، تاہم اسے سینیٹ کی ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا۔

قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اب اس بل کو صدر مملکت ممنون حسین کے پاس بھیجا جائے گا، جن کے دستخط کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل میں نافذ العمل ہوجائے گا۔

پنھنجي راءِ لکو