قتل سے قبل سامعہ شاہد کا ریپ کیا گیا، پولیس

جہلم(ویب ڈیسک)پولیس نے برطانوی نژاد پاکستانی خاتون سامعہ شاہد کے والد چوہدری شاہد اور سابق شوہر چوہدری شکیل پر ان کے قتل کا باقاعدہ الزام عائد کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سامعہ شاہد کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ابوبکر خدا بخش نے بتایا، ‘ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں کہ اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سامعہ کے سابق شوہرچوہدری شکیل اور والد چوہدری شاہد خاتون کے قتل میں ملوث ہیں’۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ‘سامعہ کے سابق شوہر چوہدری شکیل پر ان کے ریپ کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے’۔

ڈی آئی جی کے مطابق سامعہ کی والدہ اور بہن پر اس قتل کے لیے اکسانے کا الزام بھی ثابت ہوچکا ہے، تاہم وہ برطانیہ فرار ہوچکی ہیں،جن کو ملک سے فرار ہونے میں مدد کرنے والے مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے’۔

سرکاری ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش نے ایس ایچ او عقیل عباس کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے۔ گذشتہ ماہ سامعہ شاہد کے قتل کیس کے مرکزی ملزم چوہدری شکیل کے اپنی سابق اہلیہ کے قتل کا اعتراف کرنے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں۔

سامعہ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نجی ٹی وی کو بتایا تھا کہ ملزم شکیل نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے پہلے سامعہ کو نشہ آور گولیاں کھلائیں اور پھر گلا دبا کر قتل کردیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کا کہنا تھا کہ اس نے سامعہ کو دوسرے شوہر سید مختار کاظم سے علیحدگی اختیار کرنے کا کہا تھا اور خاتون کے انکار پر انھیں قتل کردیا۔ ذرائع کے مطابق ملزم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے قتل اکیلے ہی کیا اور اس میں مقتولہ کے والد چوہدری شاہد کا کوئی قصور نہیں۔ ادھر گزشتہ روز منگلا پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عقیل عباس کو پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد قتل کیس میں غلفت برتنے پر ان کے اپنے ہی پولیس اسٹیشن میں گرفتار کرلیا گیا۔

پنھنجي راءِ لکو