ہندوستان کے منفی رویے سے کشیدگی بڑھ رہی ہے:آرمی چیف

برلن: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ ہندوستان کشمیر سمیت دیگر دیرینہ مسائل کے حل پر اب تک آمادہ نہیں ہے، جبکہ ہندوستان کے اسی رویے کی وجہ سے تنازعات سنگین اور کشیدگی بڑھتی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف، امریکی سینٹکام کے زیر اہتمام مسلح افواج کے چیفس آف اسٹافس کانفرنس میں شرکت کے لیے ایک روزہ سرکاری دورے پر جرمنی پہنچے۔

کانفرنس میں جنرل راحیل شریف اور امریکی سینٹکام کمانڈر جنرل جوزف ووٹیل کے علاوہ افغانستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور دیگر ممالک کےآرمی چیفس نے شرکت کی۔

کانفرنس میں شرکا نے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز اور دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے، مختلف ممالک کے درمیان کثیر الجہتی فوجی تعاون کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال اور مشترکہ چیلنجز کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، تاہم اب ملک میں دہشت گردوں کو شکست دی جاچکی ہے۔

انہوں نے آپریشن ’ضرب عضب‘ کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز آپریشن کیا گیا جس میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز ہر طرح کے دہشت گردوں سے بہادری سے لڑ رہی ہیں اور دہشت گردوں کے مالی مدد گاروں اور ہمدردوں کے خلاف بھی آپریشن جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے عدم تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ بڑا چیلنج ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ہمسایہ ملکوں کا تعاون ضروری ہے جبکہ پڑوسی ملکوں کے تعاون کے بغیر دہشت گردی کے خطرات سے نمٹا نہیں جاسکتا۔

آرمی چیف نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ کا انتظام مناسب نہیں ہے اور مغربی سرحد پر دوطرفہ تعاون نہ ہونا بھی بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام اور خوشحالی افغانستان کے استحکام سے مشروط ہے اور باہمی تعاون اور کوششوں سے افغانستان میں امن و استحکام ہوسکتا ہے۔

جنرل راحیل شریف نے ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’را‘ہمیں درپیش چیلنجز کی وجہ سے فائدہ اٹھا رہی ہے اور بالواسطہ حکمت عملی کے ذریعے معصوم عوام کا خون بہا رہی ہے۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ہندوستان کشمیر سمیت دیگر دیرینہ مسائل کے حل پر اب تک آمادہ نہیں ہے، جبکہ ہندوستان کے اسی رویے کی وجہ سے تنازعات سنگین اور کشیدگی بڑھتی ہے۔

انہوں نے افغانستان سمیت کانفرنس میں شریک تمام ممالک کو ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی دیگر ممالک کی افواج، پاک فوج کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔

پنھنجي راءِ لکو