سینئراداکارحبیب کی پہلی برسی

لاہور(آن لائن نیوزاردو پاور) فلم انڈسٹری کے سنئیر اداکار حبیب کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے۔
اداکارہ حبیب کا اصل نام حبیب الرحمان تھا، ان کا شمار فلم کے چند تعلیم یافتہ فنکاروں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش بعد ازاں اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ وہ ایریگیشن اور بعدازاں سول ایوی ایشن میں بھی ملازم رہے۔ وہ حادثاتی طور پر فلم انڈسٹری میں آئے لیکن انھیں بہت جلد کامیابی ملی تو انھوں نے اسے مستقل پروفیشن بنالیا۔
1956 میں حبیب اپنے چند دوستوں کے ہمراہ فلم کی شوٹنگ دیکھنے گئے جہاں ہدایتکار لقمان اپنی فلم’’لخت جگر‘‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے، لقمان نے انھیں دیکھ کر مختصر کردار میں اسی فلم میں کاسٹ کیا اور انھیں پہلے ہی سین میں ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ کام کا موقع ملا۔ اس کے بعد انھیں نذیر اجمیری کی فلم ’’شہرت‘‘ میں کاسٹ کرلیا گیا اور یوں ان کا فلمی سفر شروع ہوگیا۔
فلم ’’شہرت‘‘ کے بعد انھیں مسعود پرویز کی فلم ’’زہرعشق‘‘ میں کاسٹ کیا گیا جس میں انھیں مسرت نذیر کے مقابل کام کا موقع ملا اور فلم سپرہٹ ہونے سے انھیں انڈسٹری میں جگہ بنانے کا موقع مل گیا۔ ان کی اہم فلموں میں آدمی، گمراہ، کالاپانی، ایاز، ماں کے آنسو، اولاد، غزالہ، وقت، دیوداس، سازش، شکریہ، آخری داؤ اور پردیس شامل ہیں۔
حبیب نے بہت سی پنجابی فلموں میں بھی کام کیا۔ ان فلموں میں موج میلہ، بابل دا ویہڑہ، میلہ دو دن دا، لنگوٹیا، بازی جت لئی، رنگو جٹ، ات خدا داویر، پیار نہ منے ہار، چن چودھویں دا، ٹیکسی ڈرائیور، خلیفہ، دومٹیاراں، مکھڑا چن ورگا اور چن شیر قابل ذکر ہیں جبکہ انھوں نے دو سندھی فلمیں پروڈیوس اور ڈائریکٹ بھی کیں۔
واضح رہے کہ اداکار حبیب مختصر علالت کے بعد 25 فروری 2016 کو انتقال کرگئے تھے۔

پنھنجي راءِ لکو