ڈونلڈ ٹرمپ اور نمرود – از قلم :۔ ڈاکٹر تصور حسین مرزا

گزشتہ روز سے ایک خبر گردش کر رہی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انسدادِ انتہا پسندی (سی وی ای) پروگرام کا نام تبدیل کر کے 146146انسدادِ بنیاد پرست اسلامی انتہا پسندی145145 (سی آر آئی ای) یا 146146انسدادِ اسلامی انتہا پسندی145145 (سی آئی ای) پروگرام رکھنے کے لئے اپنے قریبی رفقا سے مشاورت شروع کردی ہے،خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے انسدادِ انتہا پسندی پروگرام کا نام تبدیل کر کے 146146انسدادِ بنیاد پرست اسلامی انتہا پسندی145145 یا 146146انسدادِ اسلامی انتہا پسندی145145 پروگرام رکھنے کے لئے اپنے قریبی دوستوں سے مشاورت شروع کردی ہے، یہ حساس اطلاع ایسے 5 افراد نے فراہم کی ہے جو اس خفیہ میٹنگ میں موجود تھے لیکن اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔نئے مجوزہ پروگرام کے تحت امریکا میں مسلمانوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی تاکہ وہاں اسلامی شدت پسندی کا قلع قمع کیا جا سکے اور داعش یا اس کے ہمدرد کبھی سر نہ ا177ٹھا سکیں۔سی وی ای پروگرام میں تبدیلی اور مسلمانوں کے خلاف اس کے مخصوص ہوجانے کے بعد امریکا میں سفید فام نسل پرست گروپوں یا ایسے دوسرے شدت پسند عناصر کو کھلی چھوٹ مل جائے گی جو آئے دن مسلمانوں پر حملے کرتے رہتے ہیں اور مساجد کو آگ لگا کر اپنی نفرت کا کھلم کھلا مظاہرہ بھی کرتے رہتے ہیں۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے پہلے ہی اسلام کے خلاف نفرت اور خوف (اسلاموفوبیا) پھیلانے کے لئے سرگرم تنظیموں کو سب سے زیادہ چندہ دینے والے اہم ترین امریکی تاجروں اور صنعتکاروں میں شامل ہو چکے تھے جبکہ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے متعدد بار کھلے الفاظ میں اسلامی انتہا پسندی اور داعش کو باقاعدہ نام لے کر امریکا کے لئے شدید ترین خطرہ بھی قرار دیا تھا۔انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ اگر وہ صدر بن گئے تو امریکا میں موجود تمام مسلمانوں کی 146146خصوصی نگرانی145145 کا بندوبست کریں گے اور پوری دنیا سے اسلامی شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ 146146 اسلامی دہشت گردی 145145 کس چیز کا نام ہے؟ مجھے یہ بتانے میں فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اگر 146146 حسد بغض اور کینہ 145145 کی عینک اُتار کر دنیا کے تمام مذہبوں کا جائزہ لیا جائے تو 146146 کوئی بھی مذہب 145145 دہشت گردی ، قتل و غارت ، زنا، شراب اور جوا وغیرہ کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ رہا مسئلہ 146146اسلام اور اسلام کی تعلیمات کا 145145
تاریخ بھری پڑی ہے ۔کسی بھی دور میں اور کسی بھی شکل میں اسلام نے امن بھائی چارے کا دامن نہیں چھوڑا۔
جہاں تک اسلام سے دشمنی کا تعلق ہے تو یہ کوئی نئی تازی بات نہیں ازل سے ہی ایسا ہوتا آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگر یاد ہو تو نمرود اور حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے واقعات کو عبرت کے لئے پڑھ سکتے ہو،نمرود بھی دنیاوی فوجی طاقت کے بل بوتے پر 146146 آپ نے آپ کو خدا 145145 کہلواتا تھا۔۔۔ اللہ پاک نے نمرود کی رسی کو ڈھیلا چھوڑ دیا تھا۔لیکن شیطان کے بہلاوے میں تکبر اور غرور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح انسانوں کو اور بلخصوص حضرت ابراہیم علیہ اسلام اور ان کے پیروکاروں کو 146146نیست و نمود 145145 کرنا چاہتا تھا جیسا آج اسلامی دنیا کو دنیا کے نقشہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مٹانا چاہتے ہیں ۔ تاریخ نے دیکھا ایک دن نمرود نے حضرت ابراہیم کو چیلج کیا کہ 146146 اپنے رب سے کہو کہ میری فوجوں کے ساتھ اپنی فوجیں لڑائیں 145145 پھر پتہ چلے گا اللہ معاف فرمائے وہ کفر بکتا تھا کہ میں خدا ہوں۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ اسلام نے بہت سمجھایا مگر وہ کب سمجھنے والہ تھا جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہے۔ جب نہ مانا تو ۔ اللہ پاک نے اپنا پیارا فرشتہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی طرف بھیجا کہ 146146 آپ علیہ اسلام ا س کافر کا چیلج قبول کر لیں ۔جب آپ نے نمرود سے 146146 نمرودی اور خدائی فوجوں 145145 کی لڑائی کا وقت دن اور تاریخ طے کر لی۔
نمرود جس کو اپنے فوجی سازو سامان اور جوانوں پر بڑا گھمنڈ تھا۔ جنگ کی تیاری کا حکم دے دیا۔ ہر روز جنگی مشقیں خود دیکھتا، فوجوں کی مشقوں کی خود نگرانی کرتا۔حتیٰ کہ 146146 تاریخِ مقررہ 145145 آ گئی۔
شدت کے ساتھ نمرود انتظار کر رہا تھا۔ اس نے میدان جنگ میں اپنی فوجوں جنگ کے لئے تیار کر کے لائنوں میں کھڑا کیا ۔ اتنے میں اللہ پاک کے پیارے خلیل حضرت ابراہیم علیہ اسلام بھی اللہ کی رضا سے گھر سے نکل کر میدان جنگ کی طرف روانہ ہوئے۔
نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو تنہا دیکھ کر پوچھا! اے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کدھر ہیں خدائی فوجیں ؟ آپ نے جواب دیا میرے اللہ ک وعدہ ہے۔ ان شاااللہ خدائی فوجیں آئیں گئیں ۔
جب مقررہ وقت ہوا تو دنیا نے دیکھا آسمان سے 146146 سورج کی روشنی نہیں 145145 بلکہ آسمان سے مچھروں کی اتنی یلغار اتری کے جس طرف بھی نظر اٹھتی تھی مچھر ہی مچھر نظر آتے تھے۔ جنگ کا طبل جو نمرودی فوج نے بجایا تھا اس کو بھی مچھروں کی بھوں بھوں نے کسی کان میں نہ پڑنے دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا نے دیکھا خدائی فوجکی ڈیوٹی مچھروں نے کس طرح دی۔ نمرود کی فوجیں دیکھتی ہی رہ گئی کہ مچھروں کا جھرمٹ جس فوجی پر جھپٹتا گوشت کھا جاتا اور ہڈیوں کا ڈھانچا زمیں بوس ہو جاتا۔ نمرود نے جب اپنی فوج کی بے بسی لا چاری اور قلع قمع ہوتے دیکھا تو بھاگتا ہوا 146146 اپنی بیوی کے کمرے میں گھس گیا اور اس کے ساتھ ایک 146146 لنگڑا 145145 مچھر بھی پہنچ گیا۔نمرود نے اپنی بیوی کو بتایا کہ یہ جو لنگڑا مچھر ہے یہ آسمان سے اترنے والی فوج ہے جس نے میری فوج کو تیس نیس کیا ہے ۔بس پھر کیا ہوا۔
وہ لنگڑا مچھر دنیا کے طاقتور ترین جیسا کہ آج دنیاوی لحاظ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہے کے ناک کے رستے دماغ میں گھس کر دماغ کو چاٹنا شروع کر دیا۔ تاریخ گواہ ہے دنیا نے دیکھا کہ وہ آدمی جو طاقت دولت کے نشہ میں اپنے آپ کو بھول کرجھوٹا 146146 خدا 145145 بن بیٹھا تھا۔ جیسے جیسے مچھر دماغ چاٹتا تھا ویسے ویسے وہ اپنے سر کو دیواروں سے مارتا اور کچھ دیر مچر سست ہو جاتا جس سے نمرود کو عارضی سکون مل جاتا، پھر ایک وقت آیا جب نمرود نے اپنے سر پر جوتے مروانے شروع کر دئیے تھے،صرف جوتے ہی نہ کھاتا تھا بلکہ جوتے مارنے والے کو 146146 شاہی انعام و کرام سے بھی نوازا جاتا تھا145145 اسی ذلت رسوائی کے ساتھ عبرت ناک موت مر گیا، لیکن ایک سبق چھوڑ گیا ہے کہ
دنیاوی طاقت ، دنیاوی عزت، اور شہرت سب کچھ فانی ہے، حقیقی بادشاہی خالقِ کائنات اللہ پاک کی ہے، انسان کو تکبر گھمنڈ اور غرور میں یاد رکھنا چایئے ، اللہ رب العزت کی ذات ابابیل سے ہاتھیوں کے لشکر کو تباہ و برباد کر سکتا ہے ، نمرود جسے وقت کے عظیم طاقتور بادشاہ کو 146146 مچھر جیسی عقیر مخلوق سے باعث عبرت بنا سکتا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یاد رکھیں اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے ۔ جو بھی اسلام سے ٹکرائے گا وہ پاش پاش ہو جائے گا۔ اگر آپ امریکہ کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں یا دنیا بھر میں امن بھائی چارہ چاہتے ہیں تو مسلمانوں پر پابندی نہیں بلکہ شرعیت ِ محمدی کا نفاز قرآن و سنت ک روشنی میں کر ے دیکھیں ، آپ کو اسلام سے دشمنی نہیں محبت ہو جائے گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگر آپ نے اسلام کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کو زلیل و رسوا کرنے کی پالیسی ترک نہ کی تو پھر خدائی عذاب سے مہلت نہیں ملتی بس اتنا یاد رکھنا۔اور اگر اللہ پاک نے مسلمانوں کے ضمیروں کا جگا دیا تو پھر دنیا میں راج اللہ اور اللہ کے پیارے نبی ﷺ کا ہوگا۔ان شااللہ

پنھنجي راءِ لکو