نابینا خواتین پرمشتمل مصری میوزک بینڈ

قاہرہ(آن لائن نیوزاردو پاور) مصر کا آرکسٹرا بینڈ النور و العمل خواتین پر مشتمل ہے جو ہر طرح کی دھنیں بجانے پر مہارت رکھتا ہے لیکن اس بینڈ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ تمام خواتین بینائی سے مکمل طور پر محروم ہیں۔
النور والعمل بینڈ 48 خواتین ارکان پر مشتمل ہے جو مل کر موزارٹ، براہمس اور اسٹراس کی مشکل ترین دھنیں بھی مہارت سے بجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک جانب تو وائلن، بانسری اور دیگر ساز بجانا پہلے ہی مشکل عمل ہے جبکہ انہیں دیکھے بغیر ٹھیک سے بجانا محال تر ہے۔
النوروالعمل آرکیسٹرا کی ہر رکن نے اپنے ساز پر مہارت حاصل کرنے کے بعد ایک دو نہیں بلکہ 45 دھنیں اپنے ذہن میں محفوظ کر رکھی ہیں۔ جب کنسرٹ میں ان سے مخصوص دھن بجانے کو کہا جاتا ہے تو ساری خواتین یک جان ہوکر اس خوبصورتی سے کمپوزیشن کا جادو بکھیرتی ہیں کہ سننے اور دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔ ان باہمت خواتین نے یہ ثابت کر دیا کہ ہمت اور لگن سے دنیا کا مشکل ترین کام بھی مہارت کے ساتھ کیا جا سکتاہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں النور والعمل نامی تنظیم کی بنیاد 1954 میں رکھی گئی تھی اور اس کا مقصد نابینا خواتین کی مدد کر کے انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنا تھا جس کے لیے ان خواتین کو تعلیم، فنی صلاحیت اور ملازمت فراہم کی جاتی ہیں۔ آرکسٹرا دنیا کے 5 براعظموں میں اپنے فن کا جادو جگا چکی ہے۔ اس کے لیے آکسٹرا کی اراکین روزانہ 5 گھنٹے پریکٹس کرتی ہیں۔ ساز بجانے کے بعد خواتین کو یاد رکھنے کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔

نابینا خواتین بریل سسٹم پر میوزک نوٹس پڑھ کر انہیں یاد کر لیتی ہیں لیکن ساز بجانے کے دوران موسیقار انہیں ہیڈ فون کے ذریعے ہدایات بھی دیتا رہتا ہے۔ آکسٹرا کی ایک رکن شائمہ زکریا کہتی ہیں کہ میرے کان جانتے ہیں کہ اس کے بعد کونسا نوٹ بجانا ہے، ہم سن کر موسیقی بجاتی ہیں اور عام حالات میں کوئی موسیقار ایسا کرنے کے قابل نہیں۔
ان سب کے باوجود النوروالعمل شدید مالی بحران کا شکار ہے اور عطیات سے گزارا کرتا ہے کیونکہ قیمتی سازوں کی خریداری اور بہت سارے لوگوں کی تنخواہ ادا کرنا ایک مشکل عمل ہے.

پنھنجي راءِ لکو