مالدیپ: 15 دن کے لیے ایمرجنسی نافذ، چیف جسٹس گرفتار

مالدیپ کی پولیس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاد کے چند ہی گھنٹوں بعد حراست میں لے لیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گرفتاری کا عمل اس وقت شروع ہوا تھا جب ملک کے صدر عبداللہ یامین نے سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق عدالتی حکم نامہ ماننے سے انکار کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عبداللہ سعید اور ایک اور جج علی حمید کو تفتیش کے لیے منگل کی صبح حراست میں لیا گیا۔
مقامی وقت کے مطابق جب پولیس نے عدالت کو گھیرے میں لیا تو وہاں بہت سے دیگر ججز بھی موجود تھے جنھیں ان کی مرضی کے بغیر اندر رہنا پڑا۔
تفتیش اور ان پر عائد الزامات کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ حکومت نے پہلے ہی پارلیمینٹ کو تحلیل کر دیا ہے اور 15 دن کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ پولیس نے ملک کے سابق صدر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
واضح رہے 2 روز قبل عدالے نے فیصلہ سنایا تھا کہ جلاوطن سابق صدر محمد نشید کا ٹرائل غیر آئینی ہے اور 9 ارکان پارلیمان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے سابق صدر سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں کا ازسر نو ٹرائل کا حکم دیا تھا۔ تاہم حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کو ہی معطل کر دیا تھا۔
اٹارنی جنرل محمد آنیل نے گزشتہ روز سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ صدر یامین کی گرفتاری کا کوئی بھی حکم غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگا، اس لئے فوج اور پولیس سے کہتا ہوں کہ وہ کسی بھی غیر آئینی حکم کو نہ مانیں۔
دوسری جانب فوج نے پارلیمنٹ کا کنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد پارلیمنٹ کو غیرمعینہ مدت تک کے لئے بند کردیا گیا۔
حکومت کے حکم کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملک کی پارلیمنٹ کو قبضے میں لے کر حزبِ اختلاف کے 2 رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے۔
مالدیپ کی حزب اختلاف کی جماعت مالدیپیئن ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان حامد عبدالغفور کا کہنا ہے کہ پولیس رشوت لینے کے الزام میں دو اعلیٰ ججوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہی تھی جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کے اختیارات غصب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ پالدیپ کے سابق صدر محمد نشید سری لنکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدلیہ کے احکامات کو ماننے سے انکار بغاوت کے مترادف ہے۔
انھوں نے صدر عبداللہ یامین اور حکومت سے فوری مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ آئین کی پاسداری کریں۔

پنھنجي راءِ لکو